15 جون ، 2019
کرکٹ ورلڈکپ کا سب سے بڑا میچ پاکستان اور بھارت کے درمیان 16 جون کو مانچسٹر کے اولڈ ٹریفرڈ گراؤنڈ میں کھیلا جائے گا۔
پاک بھارت ٹاکرا چاہے کبھی بھی، کسی بھی میدان میں ہو دونوں ملکوں کے ساتھ ساتھ دنیا کے لیے بھی ہمیشہ بڑا مقابلہ ہوتا ہے۔
دونوں ایشیائی حریفوں کے درمیان کھیلے گئے 50 اوورز کے یادگار میچوں کی فہرست طویل ہیں یہاں ہم کچھ انتہائی یادگار مقابلوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں:
1986 آسٹریل ایشیا کپ، شارجہ
18 اپریل 1986 کو شارجہ کے میدان میں آسٹریل ایشیا کپ کے دوران پاک بھارت ٹاکرا کرکٹ کی تاریخ کے یادگار ترین مقابلوں میں سے ایک ہے۔
پاکستان کو جیت کے لیے آخری گیند پر 4 رنز درکار تھے، میچ انتہائی دلچسپ مرحلے میں تھا کہ چیتن شرما کی جانب سے کروائی گئی فل ٹاس گیند پر میانداد نے چھکا لگا کر یادگار جیت پاکستان کے نام کی۔
25 سال بعد، چیتن شرما نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ آج تک 1986 کے میچ کی وہ ایک گیند نہیں بھلا پائے ہیں، اور شاید اپنی پوری زندگی نہ بھلا پائیں گے۔
1992، عالمی کرکٹ ٹاکرا
1992 میں اگرچہ پاکستان عالمی چیمیئن تو بنا مگر لیگ میچ میں بھارت کے ہاتھوں اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن اس شکست کے بعد پاکستان نے بہترین کم بیک کرتے ہوئے عالمی کرکٹ کپ 1992 اپنے نام کیا تھا۔
یہ ٹاکرا بھی جاوید میانداد کی وجہ سے یادگار ہے۔ بھارت کے وکٹ کیپر کرن مور کی مسلسل اپیلوں کی وجہ سے جاوید میانداد تنگ آ گئے۔ کرن مور کی بار بار اپیل پر میانداد نے اپنی جگہ سے اچھل اچھل کر بھارتی وکٹ کیپر کو شرمندہ کر دیا۔
بھارت کو ہوم گراؤنڈ میں شکست:
آزادی کپ 1997 میں پاک بھارت میچ 21 مئی کو چنائی میں کھیلا گیا۔ بھارتی ٹیم ہوم گراؤنڈ میں جیت کے لیے پرامید تھی، لیکن پاکستان نے روایتی حریف کو اس کے گھر میں شرمناک شکست دی۔
سعید انور کے شاندار 194 رنز کے باعث قومی ٹیم نے روایتی حریف کو 327 رنز کا ٹارگٹ دیا۔ شاندار بیٹنگ کے بعد پاکستانی بولرز نے بھارت کو ہدف تک پہنچنے میں ناکام بنایا اور 292 کے مجموعے پر اسے آل آؤٹ کر دیا۔
2003، ورلڈکپ
ورلڈکپ 2003، میں جب پاکستان اور بھارت ورلڈ کپ میں مدمقابل آئے تو کرکٹ کی دنیا کے دو چمکتے ستارے شعیب اختر اور سچن ٹنڈولکر کی وجہ سے شائقین کرکٹ کو ایک اور دلچسپ مقابلہ دیکھنے کو ملا۔
سچن ٹنڈولکر بہترین بلے بازی کے باوجود سینچری نا جڑ سکے اور انہیں شعیب اختر کی گیند پر پویلین واپس لوٹنا پڑا۔
چیمپئنز ٹرافی: دلچسپ ٹکر
2004 میں برمنگھم کے میدان میں قومی ٹیم اور بھارت کا کانٹے دار ٹاکرا ہوا، جس میں کبھی کسی ایک ٹیم کی فتح محسوس ہو رہی تھی تو کبھی دوسری ٹیم کی۔
پاکستان کے 27 رنز کے مجموعی اسکور پر 3 بلےباز پویلین لوٹ چکے تھے، میچ پر بظاہر بھارت کی گرفت مضبوط تھی لیکن محمد یوسف کے کریز پر آتے ہی بھارتی گیندباز ٹھنڈے پڑ گئے اور یوسف نے 81 رنز کی ناقابل شکست اننگ کھیل کر میچ پاکستان کے نام کیا۔
عالمی کپ 2011
موہالی میں کھیلے جانے والا 2011 کے ورلڈکپ کا سیمی فائنل بھارت کے نام رہا۔ اس میچ میں شروع سے ہی بھارت کی گرفت مضبوط رہی۔
سچن ٹنڈولکر نے 85 رنز کی اننگز کھیلی جس میں 4 مرتبہ ان کا کیچ ڈراپ کیا گیا بعد ازاں مصباح الحق کے 76 گیندوں پر محض 56 رنز کی سلو اننگز نے بھارت کو جیت کے قریب تر کیا۔
ایشیا کپ 2014 میں 1986 کی جھلک:
ایشیا کپ 2014 میں پاکستان شاندار ٹیم کے ساتھ میدان میں اترا میچ پر پاکستان کی گرفت شروع سے ہی مضبوط تھی۔ لیکن کھیل کے آخری اوورز میں بھارت نے بہترین بولنگ کی اور بظاہر آسان ہدف کو مشکل بنا دیا۔
اس موقع پر آخری 10 گیندوں پر 11 رنز درکار تھے، اور چار وکٹیں اب بھی پاکستان کے پاس تھی۔ میچ تب دلچسپ ہوا جب پاکستان نے اگلے 3 کھلاڑی جلد ہی کھو دیے۔ اب قومی ٹیم کو چار گیندوں پر 9 رنز درکار تھے اور کریز پر چھکوں کے ایکسپرٹ شاہد خان آفریدی موجود تھے۔
شاہد آفریدی نے اپنے مخصوص انداز میں اگلی دونوں گیندوں پر بال کو ہوا میں اڑایا اور دو لگاتار چھکوں کی مدد سے قومی ٹیم کو جتوایا۔ اس میچ سے ایک بار پھر جاوید میانداد کے 1986 میں لگائے گئے چھکے کی یاد تازہ ہوگئی۔
چیمپئن ٹرافی 2017، پاکستان کا جادو
آج دو سال گزرنے کے باوجود بھی جب 2017 کی چیمپئنز ٹرافی کا ذکر کیا جاتا ہے ہو تو شائقین کرکٹ میں جوش و ولولہ تازہ ہو جاتا ہے۔
پاکستان نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ اوول میں کھیلے جانے والے فائنل میں روایتی حریف کے خلاف میدان میں اترا۔ قومی بلےبازوں کی شاندار پرفامنس کے باعث ایک پراعتماد ہدف حریف ٹیم کو دیا گیا۔
338 رنز کے تعاقب میں محمد عامر نے بھارتی بلےبازوں کی ایک نا چلنے دی اور ایک کے بعد ایک کھلاڑی کو چلتا کیا۔ پاکستان نے 180 رنز سے ایسی فتح حاصل کی جسے ہمیشہ بھارت اور پاکستان میں میں یاد رکھا جائے گا۔