اسپیکر کے تحفظ کیلئے سندھ اسمبلی کی بے توقیری

قانون کے تحت حکومت کسی بھی عمارت یا جگہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے لیکن معاملہ یہاں آئینی ادارے کی عمارت کا ہے۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی کی عمارت کو تاریخی حوالوں سے خاصی اہمیت حاصل ہے، اس عمارت کو پاکستان کی پہلی قانون ساز اسمبلی کا اعزاز حاصل ہے جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے پہلے گورنر جنرل کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔

یہ وہی عمارت ہے جس میں لیاقت علی خان نے بھی پہلے وزیراعظم کی حیثیت سےحلف اٹھایا، اس عمارت میں سب سے پہلے 1943 میں پاکستان کے حق میں قرارداد منظور ہوئی،  1954ء اور 1956ء کے آئین بھی اسی عمارت میں منظور کیے گئے اور یہ وہ عمارت ہے جسے تاریخی ورثہ قرار دیا جاچکا ہے جہاں قومی سیاست اور تاریخ کے بڑے نام بھی اس سے جڑے رہے ہیں۔

ملکی تاریخ میں انتہائی اہمیت کی حامل اس اسمبلی کے اسپیکر چیمبر کے لئے حکومت سندھ نے ایک انوکھا حکم نامہ جاری کیا ہے جس کے تحت اسپیکر کے چیمبر کو سب جیل قرار دے دیا گیا ہے ۔

جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ " زیر سماعت قیدی آغا سراج درانی اسپیکر سندھ اسمبلی کو بجٹ سیشن میں مستقل موجود رہنے کے لیے سندھ اسمبلی منتقل کیا گیا ہے جہاں اسپیکر کے چیمبر کو ملکی مروجہ قوانین کے تحت سب جیل قرار دیا جاتا ہے" ۔

اب صورت حال یہ بنتی ہے کہ سندھ اسمبلی کی تاریخی عمارت کے اسپیکر چیمبر کو جیل انتظامیہ کے حوالے کردیا گیا ہے اور اب اس کے انتظامی امور جیل خانہ جات کے افسر کے پاس ہوں گے اور جیل قوانین لاگو ہوں گے اور اگر جیل کی تعریف دیکھیں تو وہ یہ ہے کہ 'ایسی جگہ جہاں دنیا سے کاٹ کر جرم ثابت ہونے تک کیس کی سماعت کے دوران یا سزا کے طور پر کسی کو تنہائی میں رکھا جائے۔

قانون کے تحت حکومت کسی بھی عمارت یا جگہ کو سب جیل قرار دے سکتی ہے لیکن معاملہ یہاں آئینی ادارے کی عمارت کا ہے اور وہ بھی انتہائی اہم قانون ساز ادارے کی عمارت میں انتہائی اہم ترین آئینی عہدے اسپیکر کے چیمبر کو جیل قرار دینے کا۔

 حکومت سندھ نے یہ قدم وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی منظوری سے اٹھا تو لیا ہے لیکن یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ یہ مثال قائم کر کے راستہ کس کے لیے بنایا جارہا ہے، کیا یہ ممکن نہیں تھا کہ کوئی فیصلہ کرنا تھا تو ایوان کے تقدس کو مدنظر رکھتے ہوئے ممبران سے رائے لے لی جاتی، ایوان سے کوئی فیصلہ کرالیا جاتا یا کسی اور مقام کو سب جیل قرار دے کر اسپیکر کو وہاں قید کردیتے۔

آئینی اور قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ ماضی میں ایسی کوئی نظیر نہیں ملتی کہ آئین کو معزول کرنے والوں یا مخالفین نے کبھی کسی آئینی ادارے پر قانون کا سہارا لے کر اسے جیل قرار دیا ہو۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔