24 جون ، 2019
واشنگٹن: امریکی انتظامیہ نے عالمی مذہبی آزادی سے متعلق 2019 کی رپورٹ جاری کردی جس میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کی سرپرستی میں گزشتہ 2 سال سے مذہبی دہشت گردی عروج پر پہنچ چکی ہے۔
امریکا کی جانب سے مذہبی آزادی سے متعلق جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق بھارت میں ہندو قوم پرست دھڑوں نے 'ہندوتوا' کے تحت غیر ہندوؤں پر تشدد کیا اور انہیں دہشت اور خوف کا نشانہ بنایا گیا جب کہ مودی حکومت نے گزشتہ دور میں اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ سیاسی لیڈر کھلے عام 'ہندوتوا' کا پرچار کرتے ہیں اور مودی حکومت کا مستقبل میں بھی توجہ نہ دینے کا عندیہ نظر آرہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک تہائی ریاستی حکومتوں نے گائے کی ذبح پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور گائے ذبح کرنے کی جھوٹی اطلاع پر بھی مسلمانوں کو سرعام تشدد کر کے قتل کیا گیا۔
امریکی رپورٹ کے مطابق دودھ، دہی، چمڑے اور گوشت کے کاروبار سے وابستہ افراد پر تشدد ہوا اور ان کاروبار سے وابستہ 10 افراد کو گزشتہ سال قتل کیا گیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کی زبردستی مذہب کی تبدیلی کی تقاریب ہورہی ہیں، غیر ہندوؤں کو "گھر واپسی" نامی تقاریب منعقد کر کے زبردستی ہندو بنایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی 10 ریاستوں میں اقلیتوں کے لیے حالات بدتر ہوچکے ہیں، ان میں اتر پردیش، آندھرا پردیش، بہار، چھتیس گڑھ، گجرات، اڑیسہ، کرناٹک، مدھیہ پردیش، مہاراشٹر اور راجھستان شامل ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا نے بھارت کو مذہبی دہشت گردی کی فہرست میں بدترین ممالک میں شامل کر رکھا ہے۔