20 جولائی ، 2019
کراچی: نجی ٹی وی کے اینکر مرید عباس اور ان کے دوست خضر حیات کے قتل میں ملوث ملزم عاطف زمان کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کر دی گئی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں مرید عباس سمیت دوہرے قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں تفتیشی افسر انسپیکٹر عتیق الرحمان، ملزم کے وکیل اور ماموں پیش ہوئے۔
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے تاخیر سے پیش ہونے پر تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو صبح 9 بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا، تاخیر سے آنے پر عدالت آپ کو شوکاز نوٹس جاری کرے گی۔
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ صبح 4 بجے تھانے سےگیا ہوں، شوکاز کا جواب بھی دے دوں گا۔
سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے بتایا کہ اسپتال گیا تھا مگر عاطف زمان سے ملاقات نہ ہو سکی، عدالت ہدایت جاری کرے کہ پولیس سرجن کو لے کر ملزم عاطف کے پاس جا سکوں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج رہے ہیں۔
اس موقع پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ پیر تک کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے، ملزم کی صحت سے متعلق بھی آگاہ کردوں گا۔
عدالت نے کہا کہ نجی اسپتال والوں نے بتایا ہے کہ ملزم کی حالت ٹھیک ہے جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کو نجی اسپتال سے جناح اسپتال منتقل کرنے میں کچھ ہو گیا تو کون ذمہ دار ہو گا؟
اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ امن ایمبولینس میں لے جائیں کچھ نہیں ہو گا اور اگر مدعی اس بات پر بضد ہے تو پھر جا کر نجی اسپتال کا بل ادا کریں۔
سماعت کے دوران ملزم کے وکیل نے بتایا کہ ملزم کا ماموں آ گیا ہے، وہ اسپتال کا بل ادا کرے گا، ان کے مؤکل کا مناسب علاج ہونا چاہیے۔
عدالت نے ملزم کے ماموں سے استفسار کیا کہ کیا آپ اسپتال کا بل ادا کریں گے؟ جس پر ملزم کے ماموں نے اسپتال کا بل ادا کرنے کی یقین دہانی کرا دی۔
عدالت نے پولیس سرجن سے ملزم کی صحت کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے عاطف زمان کے جسمانی ریمانڈ میں 2 روز کی توسیع کر دی۔
پولیس رپورٹ
پولیس نے ملزم عاطف کی جانب سے کاروباری شراکت داروں سے وصول کی گئی رقم کی رپورٹ تیار کر لی ہے۔
پولیس رپورٹ کے مطابق عاطف 26 افراد سے 1 ارب 26 کروڑ 25 لاکھ 6 ہزار روپے کی رقم لے چکا تھا اور اسے مبینہ سرمایہ کاروں کو 1 ارب 56 کروڑ 37 لاکھ 76 ہزار روپے کی رقم ادا کرنی تھی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عاطف کو سرمایہ کاروں کو رقم پر 30 کروڑ 15 لاکھ 20 ہزار روپے منافع دینا تھا جس میں مقتول مرید عباس کے 2 کروڑ 93 لاکھ 12 ہزار روپے بھی شامل تھے جب کہ ملزم مقتول مرید عباس کو 11 کروڑ 72 لاکھ 50 ہزار روپے دے چکا تھا۔
مقتول خضر حیات کے عاطف زمان کے پاس ایک کروڑ 58 لاکھ روپے موجود تھے اور انہیں 31 لاکھ 60 ہزار کی رقم کا منافع ملنا تھا۔
ملزم عاطف کے دوست محمد یاسر کے 51 کروڑ 50 لاکھ روپے مبینہ کاروبار میں لگے تھے اور انہیں 12 کروڑ 87 لاکھ 50 ہزار روپے کا منافع ملنا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کیس کے عینی شاہد عمر ریحان کی 8 کروڑ 56 لاکھ کی سرمایہ کاری تھی اور انہیں سرمایہ کی گئی رقم پر 2 کروڑ 14 لاکھ روپے ملنے تھے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم عاطف زمان کے پاس 26 مرکزی سرمایہ کاروں کا معاملہ ہے جن کے بیانات قلمبند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ متاثرین میں سے کسی نے بھی کاروباری دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کروانے کے لیے رابطہ نہیں کیا، پولیس کے پاس صرف دوہرے قتل کی تفتیش کا مینڈیٹ ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ مالی دھوکہ دہی کی تحقیقات کے لیے پولیس چیف کو خط بھیجا گیا ہے جس میں دھوکے کی تفتیش نیب سے کرنے کی سفارش کی گئی ہے، آئی جی سندھ نیب تفتیش کی درخواست چیف سیکریٹری سندھ کو ارسال کریں گے۔