تبدیلی کا خواب ایک سراب؟

— 

پاکستان میں نظام حکومت میں شفافیت اور انصاف کی فراہمی تیزی سے جاری ہے۔ ملک فلاحی ریاست کا بہترین ماڈل بن گیا ۔شفاف انتخابات سے ایماندار اور باصلاحیت قیادت منتخب ہوگی اور اب تعلیمی قابلیت مقرر کردی گئی جرائم میں ملوث کوئی شخص انتخاب میں حصہ نہیں لے سکے گا۔

ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور آئینی عہدوں پرتعینات سربراہان و سرکاری ملازمین کی دہری شہریت نہ رکھنے کے قانون پر سختی سے عمل درآمد شروع کردیا گیا ۔دفتری خط و کتابت اور تعلیم و تدریس کےلئے قومی زبان اردو لازمی قرار دے دی گئی ۔دیگر زبانیں پڑھانے کی اضافی تعلیم کی اجازت ہوگی ۔کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی۔

معاشرے میں انصاف کے ساتھ وسائل کی تقسیم کا فارمولا طے پاگیا۔دولت کی تقسیم منصفانہ ہوگی۔مزدور، تاجر، سرکاری ملازم، صنعت کار، سرمایہ دار ، جاگیر دار، کاشتکار سب کا معیار زندگی مساوی ہوگا۔زمین کی منصفانہ تقسیم سے ملک کی زرعی ترقی کوچار چاند لگ گئے۔آئین اور قانون پر عمل درآمد کرانے کے لئے ادارے متحرک ہوگئے ایماندار ترین لوگوں کو تعینات کردیا گیا۔

کرپشن کو سنگین جرم قرار دے کر سخت سزائیں لاگو کردی گئیں۔ملاوٹ ، کم تولنے اور ناجائز منافع خوری کو بھی سنگین اور معاشرے کو تباہ کرنے والے جرائم میں شامل کردیا گیا ۔ترقیاتی منصوبوں کی سخت جانچ پڑتال فنڈز کے صحیح استعمال کے لئے اچھی شہرت کے حامل ججز اور افسران پر مشتمل ٹاسک فورسز قائم کردی گئیں ۔ملک میں ہرشعبے کے لئے قابل ترین رضاکارانہ خدمات فراہم کرنے والے افراد پر مشتمل تھنک ٹینکس قائم کردئیے گئے جو اپنے شعبوں میں بہترین نظام اور تجاویز وضع کریں گی اور ان تجاویز پر حکومت عمل درآمد کرے گی ۔

ملکی معیشت کا پہیہ چلانےکے لئے بہترین معیشت دانوں کی خدمات حاصل کرلی گئیں ۔خودانحصاری کی طرف رجحان بڑھانے کا فیصلہ زراعت، صنعت، تجارت اور سروسز کے شعبے کو فروغ دے کر مزید متحرک کرنے پر فوکس کرلیا گیا۔شعبہ تعلیم میں انقلابی اصلاحات کردی گئیں پورے ملک میں یکساں نظام تعلیم ہوگا تمام نجی بورڈز تحلیل کردئیے گئے ۔جدیدعصری اور مذہبی علوم حکومتی نگران تعلیمی اداروں میں پڑھائے جائیں گے۔میٹرک تک تعلیم اور کتب مفت ہوں گی ۔نجی تعلیمی اداروں کی بھی حوصلہ افزائی کی جائے گی لیکن وہ منظور کردہ سلیبس اور طریقہ کار اختیار کرنے کے پابند ہوں گے۔

ملک بھر میں صحت کے شعبےمیں بھی انقلابی تبدیلیاں، سرکاری اسپتالوں میں خدمت اور بہترین سروسز فراہم کرنے کے لئے ماہرین اور مخیر حضرات کی خدمات لی جارہی ہیں۔ نجی اسپتالوں اور طبی سہولتیں فراہم کرنے والے اداروں کے لئے بھی فیسز مخصوص کرکے مانیٹر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اشیائے خرونوش ، ادویات اور سفری سہولتوں کے نرخ کنٹرول کرنے کے اقدامات کرلئے گئے ۔ ملک بھر میں ضلعی سطح پر انتظامی افسران کے ساتھ ہی ججز کو بھی نرخ کنٹرول کرنے کے اختیارات دے دئیے گئے ۔ سرکاری نوکریوں کی فراہمی میں میرٹ کا نفاذ کردیا گیا سفارش اور سیاسی مداخلت کا عمل ختم کردیا گیا۔مقامی ملازمتیں میرٹ کےساتھ مقام پیدائش اور میٹرک کی سند کی بنیاد پر دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ۔ہرسرکاری ادارے کے افسران و ملازمین کو اثاثے لازمی جمع کرانے کی ہدایت دیگر ذرائع آمدن واضح کئے جائیں۔ اس کے علوہ اور بھی بہت اصلاحات کی گئی تھیں لیکن ایک لمحے میں یہ خواب سراب بن جاتا ہے۔

کیونکہ یہ تمام باتیں تبدیلی کی دعویدار موجودہ حکومت کے انتخابی نعرے تو تھے لیکن گزشتہ ایک برس کی حکمرانی میں کسی شعبے میں حقیقی تبدیلی نظر نہیں آئی۔ یا یوں کہہ لیں کہ تبدیلی صرف یہ ہے کہ اس وقت ہم تنزلی کی راہ پر گامزن ہیں۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔