پاکستان کرکٹ بورڈ کو کارپوریٹ انداز میں چلایا جائے گا: ایم ڈی وسیم خان

بورڈ میں پروفیشنل ازم، احتساب اور شفافیت کو اہمیت دی جارہی ہے جو کام نہیں کرے گا اسے فارغ کردیا جائے گا: منیجنگ ڈائریکٹر کرکٹ بورڈ — فوٹو: فائل 

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کو کارپوریٹ انداز میں چلایا جائے گا اور ہر سال سب شعبوں اور ملازمین کی کارکردگی کے نتائج جاری کیے جائیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم خان کا کہنا تھا کہ میں 6 ماہ پہلے پاکستان اس عزم کے ساتھ آیا تھا کہ ملک کی خدمت کروں گا لیکن میرے اور پی سی بی کے بارے منفی پروپیگنڈے کے ساتھ ساتھ کردار کشی کی گئی اور نا صرف غلط باتوں کو پھیلایا گیا بلکہ حقائق کو توڑمروڑ کر پیش کیا گیا۔

انہوں نے اپنی پچھلے 6 ماہ کی پیشرفت بتاتے ہوئے کہا کہ پی سی بی نے پانچ سال کی حکمت عملی بنائی ہے جس میں کام پر توجہ دی گئی ہے، بورڈ میں پروفیشنل ازم، احتساب اور شفافیت کو اہمیت دی جارہی ہے جو کام نہیں کرے گا اسے فارغ کردیا جائے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ بورڈ کو کارپوریٹ انداز میں چلایا جائے گا اور ہر سال سب شعبوں اور ملازمین کی کارکردگی کے نتائج جاری کئے جائیں گے، کوشش کریں گے کہ پی سی بی دنیا کا اچھی ساکھ کا حامل بورڈ بن جائے۔ 

وسیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ کی دنیا بھر میں اچھی ساکھ ہے یہی وجہ ہے کہ احسان مانی اور مجھ سمیت پی سی بی کے بہت سارے لوگ آئی سی سی کی کمیٹیوں میں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں جو باتیں کررہا ہوں اگر نہیں کرسکا تو میڈیا مجھے بتائےکہ آپ نے دعویٰ کیے لیکن کام نہیں کیا تو اس صورت میں گھر جانا پسند کروں گا۔

ایم ڈی پی سی بی کا کہنا ہے کہ میری تنخواہ کو خواہ مخواہ مسئلہ بنایا جارہا ہے لیکن میری تنخواہ پوچھنے والے اپنی تنخواہ بھی بتائیں، میں نے یہ تنخواہ نہیں مانگی لیکن کسی بھی شخص کی اہمیت اور کام دیکھ کر اس کی تنخواہ کا تعین کیا جاتا ہے۔

میڈیا کے اصرار کے باوجود وسیم خان نے اپنی تنخواہ بتانے سے گریز کیا لیکن یہ ضرور کہا کہ میری تنخواہ انگلینڈ سے کم ہے اور یہاں مجھے گھر نہیں ملا ہے، نہ میرا نوکر ہے بلکہ اپنا کھانا خود بناتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر ملکی دوروں میں ’ٹی اے ڈی اے‘ کم لیتا ہوں، 300 ڈالرز لے سکتا ہوں لیکن میں 90 ڈالرز لیتا ہوں اور 18 روز میں ان دنوں کے پیسے لیتا ہوں جن دنوں کام کرتا ہوں۔

مزید خبریں :