02 اکتوبر ، 2019
اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے ملاقات میں پیپلز پارٹی نے مولانا فضل الرحمٰن کے آزادی مارچ میں شرکت پر رضامندی ظاہر کی تاہم دھرنے کی مخالفت کی۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے کہا کہ اس سے پہلے دھرنے سے کون سی حکومت گئی ہے؟ اُلٹا عمران خان ہیرو بن جائیں گے۔
شہباز شریف نے پی پی چیئرمین سے کہا کہ تاثر یہی جانا چاہیے کہ عمران خان کی حکومت کے خلاف پیپلز پارٹی اور ن لیگ ایک پیج پر ہیں۔
پیپلز پارٹی اور ن لیگ مولانا فضل الرحمٰن کے حکومت مخالف آزادی مارچ میں شریک ہوں گی، بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کی وفود کی سطح پر ملاقات میں طے پا گیا۔
تاہم ملاقات میں شریک ذرائع کا کہنا ہے بلال بھٹو زرداری نے واضح کردیا کہ پیپلز پارٹی دھرنے میں شریک نہیں ہوگی کیونکہ اگر مطلوبہ نتائج نہ نکلے تو حکومت کو فائدہ ہوگا اور عمران خان ہیرو بن جا ئیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے بھی کوئی حکومت دھرنے سے ختم نہیں ہوئی اور اس وقت تو تمام اہم قوتیں بھی حکومت کے ساتھ ہیں۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے زور دیا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینا چاہئے، بھرپور احتجاج کریں جو جلسے یا بے شک مارچ کی صورت میں ہو لیکن دھرنا نہیں دینا چاہئے، آزادی مارچ کے لیے نومبر مناسب رہے گا۔
ذرائع کے مطابق یہ طے پایا کہ موجودہ حالات میں دھرنا مناسب نہیں ہو گا ورنہ لوگ کشمیر کاز کو نقصان پہنچانے کا طعنہ دیں گے۔