11 اکتوبر ، 2019
سپریم کورٹ نے دہشت گردی کے مقدمے میں صلح کی بنیاد پر مجرم کی رہائی سے متعلق کیس کا فیصلہ سنا دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے فیصلہ سنایا جس میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے مقدمے میں سمجھوتے کی بنیاد پر مجرم کی رہائی نہیں ہو سکتی۔
فیصلے کے مطابق دہشت گردی کے مقدمے میں محض فریقین کے درمیان صلح سے مجرم کی رہائی ممکن نہیں،کسی مناسب موقع، مخصوص حالات میں صلح یا سمجھوتہ ہونے پر سزا کم کرنے پر غور ہوسکتا ہے لیکن دہشت گردی کے مقدمے میں فریقین کے درمیان صلح پر سزا میں کمی خود بخود نہیں ہوگی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مجرم کی سزا میں کمی پر غور کرنا عدالت کی صوابدید ہو گی، دہشت گردی کا جرم دیگر جرائم سے مختلف ہے، صلح کے بعد سزا میں کمی پر ٹرائل کورٹ فیصلہ سنانے کے دوران غور کرے گی۔
عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ تمام عدالتی فورمز سے سزا برقرار رکھے جانے پر سزا میں کمی کیلئے رحم کی اپیل پر صدرِ پاکستان غور کریں گے، صدر سے رحم کی اپیل مسترد ہونے کے بعد صلح ہونے پر جیل سپریٹنڈنٹ رحم کی نئی اپیل صدر پاکستان کو بھجوائے گا۔