01 نومبر ، 2019
گزشتہ روز ہونے والے تیزگام ایکسپریس میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے 58 افراد کی شناخت نہ ہوسکی جس کی وجہ سے ان کا ڈی این اے کرانے فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیف ایگزیکٹیو آفسر (سی ای او) ہیلتھ کا کہنا ہے کہ تیزگام سانحے میں جاں بحق ہونے والے 58 افراد کی شناخت نہیں ہوسکی جب کہ شیخ زید اسپتال میں ٹرین سانحہ کے17 زخمی زیرعلاج ہیں جن میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے۔
سی ای او ہیلتھ کے مطابق فرانزک لیب کی ٹیم نے لاشوں کے نمونے لے لیے ہیں جنہیں ممکنہ لواحقین سے میچ کیا جائے گا۔
شیخ زید اسپتال کے برن یونٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ 2 زخمیوں کو برن یونٹ سے نشتر اسپتال منتقل کیا گیا ہے جس کے بعد اب ان کے پاس 4 زخمی زیر علاج ہیں جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ نشتر اسپتال میں زیرعلاج زخمیوں کی تعداد پانچ ہے۔
سانحہ تیزگام ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ
ترجمان ریلوے کے مطابق وزارت ریلوے کو تیزگام ٹرین سانحےکی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ بھیج دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا کہ تیزگام ٹرین سانحے میں 74 مسافر جاں بحق اور47 زخمی ہوئے، 60 مسافر ٹرین کے اندرجھلس کر جاں بحق ہوئے اور 6 اسپتال میں دم توڑگئے جب کہ 8 مسافر ٹرین سے چھلانگ لگاتے ہوئے جاں بحق ہوئے۔
رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ اکانومی کلاس کی کوچ نمبر چار میں گیس سیلنڈر میں بھڑکنے والی آگ سانحے کا سبب بنی اور مزید تین کوچز بھی آگ کی لپیٹ میں آئیں۔
رپورٹ میں بیان کیا گیا کہ کوچ نمبر 4 میں 57، کوچ نمبر 3 میں 2، اور کوچ نمبر 5 میں ایک مسافر جھلس کر جاں بحق ہوا۔
کئی زخمی آرتھوپیڈک اور سرجیکل وارڈز میں منتقل
زخمیوں کے حوالے سے فوکل پرسن کا کہنا ہے کہ بہاول وکٹوریہ اسپتال میں9 میں سے خاتون سمیت 2 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور وہ آئی سی یو وارڈ میں زیرعلاج ہیں جب کہ دیگر زخمیوں کو آرتھوپیڈک اور سرجیکل وارڈز میں رکھا گیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز ضلع رحیم یار خان کی تحصیل لیاقت پور کے قریب کراچی سے راولپنڈی جانے والی تیزگام ایکسپریس کی تین بوگیوں میں مبینہ طور پر گیس سیلنڈر پھٹنے سے آگ لگی جس کے نتیجے میں 74 افراد جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوئے۔