انسداد ٹائیفائیڈ مہم: بچے ٹیکوں کے خوف سے بخار میں مبتلا ہوئے

ٹائیفائیڈ ویکسین ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سرٹیفائیڈ ہے اور اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں، محکمہ صحت سندھ،فوٹو:فائل

محکہ صحت سندھ نے انسدادِ ٹائیفائیڈ مہم پر پروپیگنڈا کرنے والوں کےخلاف کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہےکہ ٹائیفائیڈ ویکسین ورلڈ ہیلتھ آگنائزیشن(W.H.O) سے تصدیق شدہ ہے اور اس کے کوئی مضر اثرات نہیں۔

سندھ بھر میں 13 روزہ انسداد ٹائیفائیڈ مہم کا آغاز گذشتہ روز سے ہوچکا ہے، اس دوران کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن کے نجی اسکول میں بچوں کی طبیعت خراب ہونے کا واقعہ بھی پیش آیا جس کے بعد سے سوشل میڈیا پر افواہوں کا سلسلہ جاری ہے۔

محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ایسی تمام افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹائیفائیڈ ویکسین ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے سرٹیفائیڈ ہے اور اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن نے بھی ٹائیفائیڈ ویکسین کو مکمل محفوظ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ویکسین سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہیں بے بنیاد ہیں۔

پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر خالد شفیع کہتے ہیں کہ انہوں نے ویکسین سب سے پہلے اپنی بیٹی کو لگوائی، ،والدین بچوں کو لازمی ویکسین لگوائیں۔

ویکسین مکمل محفوظ ہے اور نقصان نہیں پہنچا سکتی، پروجیکٹ ڈائریکٹر

پراجیکٹ ڈائریکٹر ویکسین پروگرام ڈاکٹر اکرام سلطان کے مطابق ٹائیفائیڈ ویکسین سے کسی بچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے، اورنگی ٹاؤن میں مہم سے متعلق خبر میں صداقت نہیں ،یہ ویکسین مکمل محفوظ ہے اور نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

اُدھر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) قطر اسپتال کراچی ڈاکٹر جمیل میمن کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ٹائیفائیڈ ویکسین کے بعد 24 بچے اسپتال لائے گئے جن کو انجیکشن کا درد اور سر کے درد کی شکایت تھی، تمام بچوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کردی گئی تھی جس کے بعد وہ اپنے گھروں کو روانہ ہوگئے تھے۔

اورنگی ٹاؤن میں بچے ٹیکوں کے خوف سے بخار میں مبتلاہوئے، ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر

ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسر غربی ڈاکٹر شفیق کا کہنا تھا کہ کل کے واقعے کے بعد مختلف اسپتالوں کو چیک کیا گیا لیکن کہیں سے کوئی ایسی بات سامنے نہیں آئی کہ ویکسین کے بعد بچوں کی حالت خراب ہوئی ہو ۔

 ڈاکٹر شفیق کے مطابق اورنگی ٹاؤن کے اسکول میں بچے ٹیکوں کے خوف سے بخار میں مبتلا ہوئے تھے۔

دوسری جانب اورنگی ٹاؤن میں واقع نجی اسکول کی پرنسپل کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ٹائیفائیڈ مہم کے لیے آنے والے ویکسینیٹرز نہ صرف غیر تربیت یافتہ تھے بلکہ ان کے پاس بنیادی طبی سامان بھی موجود نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسی کسی بھی مہم کی کامیابی کے لیے والدین کو آگاہی دینا بھی ضروری ہے۔

واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے ٹائیفائیڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز میں کمی لانے کے لئے 13روزہ ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکوں کی مہم کا 18 نومبر سے آغاز ہوگیا ہے ۔مہم کے دوران کراچی میں نو ماہ سے 15 سال تک کی عمر کے 47لاکھ بچوں کو ٹائیفائیڈ سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے لگائے جائیں گے۔

مزید خبریں :