پاکستان
19 اگست ، 2012

دھمکی آمیزایس ایم ایس پاکستان سے آئے،بھارت کا الزام

 دھمکی آمیزایس ایم ایس پاکستان سے آئے،بھارت کا الزام

کراچی…محمد رفیق مانگٹ…بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کے جنوبی اور مشرقی علاقوں میں تارکین وطن میں خوف وہراس پھیلانے والے د ھمکی آمیز ایس ایم ایس اور ویب سائٹ پر قتل عام کی تصاویر پاکستان سے جاری کی گئی ۔ امریکی ،برطانو ی اوربھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت کی وزارت داخلہ نے الزام عائد کیا کہ دھمکی آمیز موبائل فون ٹیکسٹ پیغامات اور ویب سائٹ کی تصاویر جو کہ گزشتہ ہفتے بھارت کے جنوبی اور مغربی شہروں میں تارکین وطن کے درمیان خوف و ہراس پھیلنے کی وجہ بنے وہ ایس ایم ایس اور تصویری خاکے پاکستا ن سے جاری کیے گئے ۔آسام میں مسلمانوں کے خلاف حالیہ تشدد کی جوابی کارروائی کے خوف سے بھارت کے مشرقی علاقوں سے ہزاروں کی تعداد میں طالب علم ممبئی، بنگلور اور دوسرے شہروں سے چلے گئے ۔ سوشل میڈیا ویب سائٹ اور موبائل فون ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے یہ خوف پھیلایا گیا کہ آسام کے فسادات کا بدلہ لینے کے لیے مسلمان جوابی حملہ کرسکتے ہیں۔ شمال مشرق سے تعلق رکھنے والے افراد کو رمضان کے بعد نشانہ بنائے جانے کی دھمکیا ں دی گئیں۔ وسیع پیمانے پر قتل عام کی تصاویر نے تارکین وطن میں خوف و ہراس پھیلا دیا جس کی وجہ سے لوگوں نے اپنے گھروں کو لوٹنا شروع کردیا۔ان افواہوں کی وجہ سے صرف بنگلور سے 30ہزار افراد خصوصی ٹرینوں کے ذریعے اپنے گھروں کو واپس لوٹ گئے۔بھارت کی وزارت داخلہ نے الزام عائد لگاتے ہوئے کہا کہ ہم ذمہ داری سے کہتے ہیں کہ افواہیں پھیلانے والے زیادہ تر ایس ایم ایس پاکستان سے بھیجے گئے آئے ہیں۔آسام کے تین اضلاع میں حالیہ جھڑپوں میں 75 افراد ہلاک اور4لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوئے۔بھارتی وزارت داخلہ کے ترجمان وفاقی سیکرٹری داخلہ آر کے سنگھ نے یہ نہیں بتایا کہ ٹیکسٹ پیغامات بھیجنے اور ویب سائٹ پر تصاویر پوسٹ کرنے والے کون ہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق تین جنگیں لڑنے والے دونوں حریف ممالک 65 برس سے اشتعال انگیز کارروائیوں کا باقاعدگی سے ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں۔ اسلام آباد کی طرف سے ان الزامات کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔رپورٹ کے مطابق بھارت کے بڑے شہروں میں ان دھمکی آمیز ایس ایم ایس اور تصاویر سے شدید خوف وہراس اور افراتفری کا عالم ہے۔ من موہن سنگھ نے افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

مزید خبریں :