پاکستان
Time 09 دسمبر ، 2019

'ملزمان کو غلط فہمی ہوئی کہ دعا منگی امیر خاندان سے ہے'

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے گزشتہ دنوں اغواء ہونے والے دعامنگی کے کیس کی تحقیقات کے لیے نئی تحقیقاتی کمیٹی بنا دی گئی ہے جو  دعا اور اس کے زخمی دوست کے بیانات لے گی۔

30 نومبر کو کار سوار ملزمان نے کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس سے دعا منگی کو اغواء اور اس کے ساتھ موجود نوجوان حارث کو گولی مار کر زخمی کر دیا تھا ۔ تاہم مغوی دعامنگی 6 دسمبر کی رات تاوان کی ادائیگی کے بعد گھر واپس پہنچ گئی تھی۔

برطانوی اخبار کے مطابق دعا نے اپنے خاندان کو بتایا کہ انہیں 7 روز تک ہاتھ اور پیر میں زنجیر باندھ کر رکھا گیا تاہم ان پر کوئی تشدد نہیں کیا گیا جب کہ دعا کی بہن نے واٹس ایپ کال پر ہی ملزمان کو اپنا گھر دکھایا اور بتایا کہ وہ مڈل کلاس خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بعد تاوان دو کروڑ سے 20 لاکھ روپے تک آیا۔

ملزمان نے دعا منگی سے کہا تھا کہ انھیں اس کےلباس اور انداز سے یہ غلطی فہمی ہوئی کہ وہ کسی امیر خاندان سے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا کے اہلخانہ کے پولیس پر عدم اعتماد اور عدم تعاون کی وجہ سے نئی تحقیقاتی کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں پولیس،رینجرزاورحساس اداروں کے نمایندے شامل ہوں گے۔

یاد رہے کہ دعا منگی قانون کی طالبہ ہیں اور ان کے خاندان کا تعلق شعبہ طب سے ہے۔ ان کے والد ڈاکٹر نثار احمد منگی کراچی کے جناح اسپتال میں پلاسٹک سرجری کے سابق اسسٹنٹ پروفیسر اور میڈیکل آفیسر ہیں جو کئی سال قبل ریٹائرمنٹ کے بعد کورنگی روڈ پر قیوم آباد میں نجی کلینک چلاتے ہیں۔

15 ستمبر 2019 کو عمر کے بیسویں سال میں داخل ہونے والی دُعا منگی نے کراچی کے علاقے صدر میں عائشہ باوانی اکیڈمی سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ کورنگی روڈ پر قیوم آباد کا سیکٹر اے دعا منگی کا مستقل رہائشی پتہ ہے جب کہ جناح اسپتال کی ڈاکٹرز کالونی ان کا سابقہ عارضی پتہ ہے جہاں سے اب یہ خاندان منتقل ہوچکا ہے۔

مزید خبریں :