’معلوم ہوا ہے بیرون ملک سفارتخانوں میں ڈیم فنڈ کی بڑی رقم پھنس گئی ہے‘

پاکستان میں تمام بینک فنڈ کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کریں: اعلیٰ عدالت کا حکم— فوٹو:فائل 

سپریم کورٹ کے جج جسٹس گلزار احمد کا کہنا ہے کہ معلوم ہوا ہے بیرون ملک سفارت خانوں میں ڈیم فنڈ کی بہت بڑی رقم پھنس گئی ہے، رکاوٹ دور کریں اور سفارتخانوں سے رقم واپس لائیں۔

سپریم کورٹ میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے دیامربھاشا ڈیم فنڈز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ 

نیشنل بینک کی جانب سے عدالت میں ڈیم فنڈ کی سرمایہ کاری سے متعلق رپورٹ جمع کرائی گئی جبکہ عدالت کو بتایا گیا کہ 12 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں 2 شکایات موصول ہوئیں، پہلی شکایت ہے کہ نجی بینک ڈیم فنڈز وصول کرنے سے انکاری ہیں اور دوسری یہ کہ بیرون ملک سفارتخانوں میں ڈیم فنڈ کی بہت بڑی رقم پھنس گئی ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ اسٹیٹ بینک کے نمائندے کہاں ہیں؟

اسٹیٹ بینک کے ڈائریکٹر لیگل کو عدالت نے حکم دیا کہ پاکستان میں تمام بینک فنڈ کی ترسیل میں حائل رکاوٹیں دور کریں اور گورنر اسٹیٹ بینک عدالتی حکم پر عمل درآمد یقینی بنا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں۔

عدالت نے چیئرمین واپڈا کو بھی ڈیمز ٹھیکے سے متعلق معاملات شفاف طریقے سے حل کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی مزید سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

 یاد رہے کہ گزشتہ برس سپریم کورٹ اور حکومت پاکستان نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیلئے ڈیم فنڈز قائم کیا تھا اور پاکستانیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ دل کھول کر اس فنڈ میں اپنے عطیات جمع کرائیں۔ اس فنڈ میں 11 ارب روپے سے زیادہ کے عطیات جمع ہوچکے ہیں۔

مزید خبریں :