13 دسمبر ، 2019
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب اسپیکر سمیت حکومتی اراکین سے الجھ پڑیں۔
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کا پی ٹی آئی کی عاصمہ حدید اور علی محمد خان سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
مریم اورنگزیب نے قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے بتایا کہ ورلڈ اکنامک فورم کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزادی صحافت میں پاکستان کے درجے میں تنزلی آئی ہے۔
اس پر علی محمد خان نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ٹی وی مریم اورنگزیب کے دور میں خسارے میں تھا، پی ٹی آئی کے دور میں سرکاری ٹی وی کی 350 ملین کی بچت ہوئی اور مسلم لیگ ن کے دور میں 30 صحافی شہید ہوئے جب کہ ہمارے دور میں صرف 3 صحافی شہید ہوئے جو نہیں ہونے چاہیے تھے۔
مریم اورنگزیب نے اجلاس میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے سوال کیا کہ حکومت بتائے گی کہ آر ٹی آئی قانون کے تحت جو کمیشن بننا تھا اس کا کیا بنا؟
اس دوارن عاصمہ حدید نے مریم اورنگزیب کے سوالات کے دوران مداخلت کی جس پر انہوں نے کہا کہ میرے سوالات کے دوران کیوں مداخلت کی جا رہی ہے؟
اس موقع پر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ پلیز نو کراس ٹاک! مریم اورنگزیب صاحبہ پلیز آپ سوال کریں؟
مگر اس دوران لیگی ترجمان کی اسپیکر سے بھی تکرار ہوگئی اور انہوں نے کہا کہ آپ وزیر کو بتائیں کہ وہ میرے سوال کے دوران کراس ٹاک نہ کریں۔
اسپیکر اسد قیصر نے جواب دیا کہ میڈم آپ حوصلے اور استقامت سے بات کریں، میں آپ کو ریکارڈ دکھاؤں کہ آپ کتنی تقریر کرتی ہیں۔
مریم اورنگزیب نے اسپیکر کو غصے سے جواب دیا کہ آپ حکومتی وزیر کو تمیز سکھائیں، ایسا نہیں ہو سکتا کہ حکومتی وزیر مجھ سے ایوان میں بد تہذیبی کریں، حکومتی وزیر کوکوئی حق نہیں کہ ایک رکن سے بد تہذیبی کرے، یہ ہر جگہ کنٹینر والی گفتگو نہیں کر سکتے۔
بعدازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔