Time 16 دسمبر ، 2019
پاکستان

سینئر وکلاء کا پی آئی سی حملے میں ملوث وکیلوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

ایسے عمل لیگل پروفیشن کے لیے بدنامی اور پوری برادری کے لیے تضحیک کا باعث بنے: وکلاء کا خط — فوٹو:فائل

سپریم کورٹ کے سینیئر وکلاء نے لاہور میں دل کے اسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے  میں ملوث ملزمان کے خلاف پاکستان بارکونسل کے نام خط لکھا ہے۔

عابد حسین منٹو، رضا کاظم، مخدوم علی خان، بابر ستار، سلمان اکرم راجہ، قمر افضل اور مصطفیٰ رمدے سمیت سپریم کورٹ کے 55 سینیئر وکلاء نے پی آئی سی واقعے پر پاکستان بار کونسل کے نام کھلا خط لکھا ہے جس میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر وکلاء برادری کی جانب سے حملے کی مذمت کی گئی ہے۔

کھلے خط میں کہا گیا ہے کہ بطور لاء افسران ہم پر واجب ہے کہ سختی سے قانون پر عمل کریں اور انفرادی یا ادارہ جاتی تنازعات کی صورت میں بھی قانونی کارروائی کریں، کسی بھی تنازعے کی صورت میں تشدد، پبلک پراپرٹی یا صحت کی سہولیات فراہم کرنے والے ادارے پر حملے کا جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

خط کے متن کے مطابق ایسے عمل لیگل پروفیشن کے لیے بدنامی اور پوری برادری کے لیے تضحیک کا باعث بنے، معاشرے نے ہم پر قانون کے رکھوالے کا کردار ادا کرنے کی بھاری ذمہ داری عائد کر رکھی ہے۔ 

سینیئر وکلاء نے خط میں بارز کونسلز کی ہڑتال پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز کی جانب سے عدالتی کارروائی کے خلاف ہڑتال کی کالز تکلیف دہ ہیں، آئین احتجاج کا حق دیتا ہے مگر یہ حق عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ پاکستان بار کونسل اور مختلف بار ایسوسی ایشنز نے اس واقعے کی واضح انداز میں مذمت نہیں کی، ہم توقع کرتے ہیں کہ بد قسمت واقعے میں شریک تمام وکلاء  کے خلاف فوری ایکشن لیتے ہوئے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور  توقع ہے کہ حملے میں ملوث وکلاء کو ریگولیٹری اتھارٹی کے طور پر پاکستان بار کونسل کی جانب سے سزا دے جائے گی۔ 

سینیئر وکلاء نے پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلز اور بار ایسوسی ایشنز سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمارے پیشے کے تقدس، وقار اور احترام کی بحالی کے لیے مثبت اقدامات کریں ، پی آئی سی حملے کے بعد اب خود احتسابی کا وقت آ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اسپتال پر حملے میں ملوث اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ 11 دسمبر کو وکلاء نے لاہور میں دل کے اسپتال پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں خاتون سمیت 3 مریض بروقت علاج نہ ہونے پر انتقال کرگئے تھے جبکہ اِس حملے میں اسپتال میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔

وکلاء کے حملے کے بعد سے اب تک اسپتال مکمل طور پر فعال نہیں ہوسکا ہے اور آؤٹ ڈور میں پچھلے 5 روز سے سروسز بند ہیں۔

مزید خبریں :