22 دسمبر ، 2019
کراچی کے جناح اسپتال میں 2 افراد کی لاشیں چھوڑ کر جانے والے 4 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
گزشتہ دنوں جناح اسپتال میں لائی جانے والی 2 نامعلوم لاشوں میں سےایک کی شناخت سی پی ایل سی اور نادرا کی مدد سے کر لی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول کی شناخت مصطفی خان ولد نور سلیم کے نام سے ہوئی ہے اور مقتول جنوبی وزیرستان کا رہنے والا ہے جب کہ دوسری لاش کا ڈیٹا نادرا کے ریکارڈ میں نہیں مل سکا، پولیس کے مطابق ممکنہ طور پر دوسرا نوجوان 18 سال سے کم عمر ہے۔
پولیس کے مطابق لاشیں اسپتال لانے والے 4 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے، کارروائی ٹیکسی اور رکشے کے ڈیٹا کے ذریعے کی گئی، معاملے کی مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق ایک لاش کو اسپتال منتقل کرنے والےگرفتار ٹیکسی ڈرائیور نےبیان میں کہا کہ رکشہ سوار افراد نے اسے متوفی کو جناح اسپتال منتقل کرنے کا کہا۔
پولیس نے مرکزی ملزم ذاکر کو بھی صدر سے گرفتار کرلیا ہے جب کہ ذاکر کی نشاندہی پر ساتھی اصغر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
ملزم ذاکر نے دوران تفتیش پولیس کو بتایا کہ وہ اور اصغر کورنگی ڈھائی نمبر میں کرائے کے کوارٹر میں رہتے ہیں ان کا دوست متوفی مصطفیٰ نامعلوم ساتھی کے ہمراہ ملنے آیا تھا ۔
جنریٹر کا دھواں کمرے میں بھر نے سے دونوں کی حالت غیر ہوگئی اور دونوں کو اسپتال لے کر گئے جہاں دونوں کی موت کی تصدیق ہونے پر خوف کے باعث لاشیں اسپتال چھوڑ کر فرار ہوگئے۔
دوسری جانب جاں بحق مصطفیٰ کے ورثاءسرد خانے سے لاش لینے کے لیے پہنچ گئے جہاں قانو نی کارروائی کے بعد مصطفیٰ کی لاش ان کے حوالے کردی گئی،مرنے والے دوسرے نوجوان کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی ہے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز جناح اسپتال میں نامعلوم افراد کی جانب سے 2 لاوارث لاشیں چھوڑنے کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج جیو نیوز نے حاصل کی تھی۔
فوٹیج میں رکشے سے چند افراد کو لاش کو نکالتے ہوئے دیکھا گیا، لاش 3 افراد اسٹریچر پر ڈال کر اسپتال کی ایمرجنسی میں لے گئے۔
جناح اسپتال میں دونوں افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا، میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) جناح اسپتال ڈاکٹر پردیپ کمار کا کہنا تھا کہ لاشوں پرکسی قسم کے تشددکے شواہد نہیں ملے۔
ڈاکٹر پردیپ کمار نے بتایا تھا کہ اسپتال پہنچنے سے ایک سے ڈیڑھ گھنٹے پہلے دونوں افراد دم توڑ چکے تھے، دونوں لاشوں سے مجموعی طور پر 8 نمونے حاصل کیے گئے ہیں۔