22 اگست ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ ‘ لکھتا ہے کہ پاکستان میں معیاری ملازمت کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف ہے جنہیں ملازمت ملی انہیں معاوضہ وقت پر نہیں ملتا۔ پاکستان کے شہری علاقوں کے تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کی حالت زار یہ ہے کہ وہ کم معاوضے پر ہر طرح کی نوکری کے لئے تیار ہیں یہاں تک کہ معاوضے کے وعدے پر بے روزگار نوجوان جاب کا آغاز کردیتے ہیں یہاں تک کہ انہیں کئی ماہ بعد تنخواہ دی جاتی ہے۔معاوضے کی عدم ادائیگی پاکستان کی معاشی ابتری کی واضح علامت ہے۔عید کی خوشی کے موقع پر معاوضے کی عدم ادائیگی نے کئی ملازمین کے خاندانوں میں مایوسی میں اضافہ کیا۔اخبار نے سرکاری اداروں میں عدم ادائیگی کے بارے لکھا کہ سپریم کورٹ کو لیڈی ہیلتھ ورکر کی تین ماہ سے رکی تنخواہ کی فوری ادائیگی کا حکم دینا پڑا۔ ایسی ہی صور ت حال کی شکایات پنجاب میں ینگ ڈاکٹروں کی ہرتال کیوجہ سے بھرتی ہونے والے نئے ڈاکٹروں کو درپیش ہے جنہیں چھ ہفتے کی تنخواہ نہیں ملی۔گزشتہ برس ریلوے ملازمین نے تنخواوٴں کی عدم ادائیگی پراحتجاجاً ٹرینیں روک دی تھی۔پاکستان میں پروفیشنل کے درمیان ایسی صورت میں روز بروز اضافہ ہورہاہے۔ اقتصادی بدحالی کرنسی کی گرتی شرح قدر،افراط زر میں اضافہ،غربت اور مسلسل توانائی کے بحران اس کی وجوہ ہیں۔گزشتہ ماہ کراچی میں میونسپل ملازمین نے دو ماہ کی تنخواوٴں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کیا جس میں انہیں لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور کے ایک چھوٹے سے اخبار کی ایک نوجوان صحافی نے دو ماہ کی تنخواہ کی عدم ادائیگی پر موت کو گلے لگا لیا۔اخبارات اور کیبل ٹی وی چینلز سمیت دیگرذرائع ابلاغ کی تنظیموں کے کارکن اور صحافی بھی عدم تنخواوٴں کی شکایات کرتے ہیں۔سرکاری رپورٹ کے مطابق آخری بڑے سروے 2006 میں غربت کی شرح 23 فیصد تھی - لیکن ان اعداد و شمار میں اب دگنا اضافہ ہو چکا ہے۔شہری علاقوں میں بے روزگاری ایک اور مسئلہ ہے۔ تعلیم یافتہ لوگوں کو جو بھی کام ملے وہ کرنے کو تیار ہیں یہاں تک کہ اگر تنخواہ کم ملے اور کئی ماہ تک بھی نہ ملے ۔