09 جنوری ، 2020
آسٹریلیا میں خشک سالی پر قابو پانے کیلئے پہلے مرحلے میں جن 10 ہزار اونٹوں کو گولیاں مار کر ہلاک کرنے کا مرحلہ شروع کیا گیا ہے، ایسے سینکڑوں اونٹوں کو اس سے قبل متعدد بار پکڑ کر پاکستان سمیت مختلف ملکوں میں درآمد کرنے کی کوششیں کی جا چکی ہیں مگر جنگلی "شطر بے مہار" کو قابو کرنا ناقابل عمل ہو چکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آسٹریلیا کے محکمہ ماحولیات و پانی کی جانب سے یہ فیصلہ ملک کے جنوبی علاقوں میں پانی کی کمی، خشک سالی کے خاتمے اور دیگر جنگلی حیات کی بقاء کیلئے کیا گیا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق آسٹریلیا کے جنگلات میں میں 12 لاکھ سے زیادہ جنگلی اونٹ ہیں جو انتہائی خطرناک بھی ہیں۔
ایک پاکستانی میٹ کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے آسٹریلوی بھیڑوں، بکروں اور گائے کی طرح ان اونٹوں کو بھی پاکستان لانے کی بیشتر کوششیں کیں مگر ناکام ہوئے، آسٹریلیوی اداروں نے اس سلسلے میں ان کی مدد کی۔
انہوں نے بتایا کہ انسانی جانیں خطرے میں ڈال کر انہوں نے جنگلی شطر بے مہارکو پکڑا جو کہ انتہائی مشکل ترین مرحلہ تھا جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے، پھر جب ان اونٹوں کو پکڑ کر بحری جہاز میں پہنچایا گیا تو وہ اجنبی اور قید کے ماحول میں بدک گئے، توڑ پھوڑ بھی کی جس سے شپ کے الٹ جانے کا خدشہ پیدا ہو گیا اور یوں سیکیورٹی خدشات کی بناء پر ان کی آسٹریلیا سے درآمد روکنا پڑی۔
جنوبی آسٹریلیا کے حکام کے مطابق یہ جانور پانی بہت زیادہ پیتے ہیں اور منٹوں میں پانی کے جوہڑ کے جوہڑ ختم کر دیتے ہیں جس سے دیگر جنگلی حیات کی بقاء کے مسائل پیدا ہو رہے ہیں، اس سے بنیادی نظام کو نقصان پہنچ رہا ہے، خاندان اور برادریوں کو بھی خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔