23 جنوری ، 2020
لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزرائے اعظم نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی درخواست ضمانت پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق عباسی اور جسٹس چوہدری مشتاق احمد پر مشتمل بنچ نے فوادحسن فواد کی 21جنوری کو ضمانت منظورکرنےکا 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔
اپنے فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ 19 ماہ کے دوران فواد حسن فواد کےخلاف نہ تو الزامات میں کوئی پیش رفت ہوسکی، اور نہ ہی فردِ جرم عائدہو سکی، اس لیے انہیں غیر معینہ مدت کے لیے پابندسلاسل نہیں رکھا جاسکتا۔
عدالتی فیصلے کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) فواد حسن فواد کو گرفتار کرنے کا ٹھوس دفاع بھی نہیں کرسکا۔
دوسری جانب احتساب عدالت نمبر 3 اور 5 نے ایک ایک کروڑ روپےکےضمانتی مچلکے جمع ہونے پر احتساب عدالت کے جج امجد نزیر چوہدری نے فواد حسن فواد کے ضمانتی مچلکے کی جانچ پڑتال کے بعد آشیانہ کیس میں ضمانت پر رہائی کی روبکار جاری کر دی۔
تاہم آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں تاریخ غلط درج ہونے کی بنیاد پر دوسری روبکار عدالتی وقت گزرنے کے باعث جاری نہ ہوسکی جو کل جاری کی جائے گی اور کل ہی ان کی رہائی کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو نے 2 سابق وزرائے اعظم کے پرنسپل سیکریٹری رہنے والے فواد حسن فواد کو آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں 5 جولائی 2018 کو گرفتار کیا تھا۔
رواں ماہ 21 جنوری کو لاہور ہائی کورٹ نے فواد حسن فواد کی آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔
دوسری جانب نیب نے فواد حسن فوادکی ضمانت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔