18 فروری ، 2020
جیکب آباد کی مقامی عدالت نے پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکی کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے علیزہ عرف مہک کماری کو 18 سال کی عمر مکمل ہونے تک چائلڈ شیلٹر ہوم میں رکھنے کا حکم دیا ہے۔
علیزہ کو دارالامان لاڑکانہ سے سیکنڈ ایڈیشنل سیشن جج جیکب آباد ممتاز علی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالتی فیصلے کے موقع پر شہر میں سیکورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں (کم عمری کے نکاح پر) نکاح خواں اور سہولت کاروں کے خلاف تحقیقات کے بعد مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیاہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تعلیمی اسناد کےمطابق لڑکی کی عمر 15سال اور تین ماہ ہے۔
نومسلم علیزہ عرف مہک کماری کی نگرانی کے لیے ڈپٹی کمشنر جیکب آباد غضنفر قادری اور دیگر افسران کی سربراہی میں بورڈ تشکیل دینے کا حکم بھی جاری کردیاگیا ہے۔
علیزہ کو پولیس کی سخت سیکیورٹی میں واپس دارالامان روانہ کردیا گیا جہاں سے اسے 24 گھنٹے کے اندر چائلڈ شیلٹر ہوم منتقل کردیاجائےگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ جیکب آباد میں گھر سے پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والی مہک کماری نے اسلام قبول کرکے علی رضا سولنگی سے پسند کی شادی کی تھی۔
مہک کماری کے اغواء کا مقدمہ اس کے والد وجے کمار نے سول لائن تھانے میں درج کرایا تھا۔
مقدمے کے اندراج کے بعد لڑکی کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں اس نے مرضی سے شادی کرنے اور اسلام قبول کرنے کا بیان دیا تھا اورکہا تھا کہ اب اس کا نام علیزہ رکھاگیا ہے۔
بعدازاں پولیس نےگڑھی یاسین کے ایک مکان سے لڑکی کو حفاظتی تحویل میں لےکر جیکب آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا جہاں علیزہ نے بیان دیا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا اور اسے کسی نے اغواء نہیں کیا۔
لڑکی کے بیان پر عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی تھی جب کہ لڑکی کے ورثاء نے مؤقف اختیار کیاتھا کہ لڑکی نابالغ ہے، اس کی عمر 15 سال ہے لہٰذا لڑکی کو ان کے حوالے کیا جائے۔
لڑکی کے والدین کی جانب سے عدالت میں عمر کے تعین کےلیے ایک نئی درخواست دائر کی گئی تھی۔
بعد ازاں اگلی سماعت کے دوران لڑکی نےاپنے بیان میں والدین کےساتھ جانے کی خواہش ظاہر تھی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اور لڑکی کو دارلامان لاڑکانہ منتقل کردیا تھا۔