پسند کی شادی کرنے والی نو مسلم لڑکی نے عدالت میں والدین کے ساتھ جانے کی خواہش ظاہر کردی

چانڈکامیڈیکل کالج کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے عمرکے تعین کا سرٹیفکیٹ بھی جمع کرایاگیا،فوٹو:سوشل میڈیا

پسند کی شادی کرنے والی جیکب آبادکی نومسلم علیزہ نےعدالت میں والدین کے ساتھ جانے کی خواہش ظاہرکردی۔

خیال رہے کہ جیکب آباد میں گزشتہ ماہ گھر سے پراسرارطور پر لاپتہ ہونے والی مہک کماری نے اسلام قبول کرکے علی رضا سولنگی سے پسند کی شادی کی تھی۔

مہک کماری کے اغواء کا مقدمہ اس کے والد وجے کمار نے سول لائن تھانے میں درج کرایا تھا۔

مقدمے کے اندراج کے بعد لڑکی کا ویڈیو بیان سامنے آیا تھا جس میں اس نے مرضی سے شادی کرنے اور اسلام قبول کرنے کا بیان دیا تھا اورکہا تھا کہ اس نے علی رضا نامی لڑکے سے پسند کی شادی کرلی ہے اوراب اس کا نام علیزہ رکھاگیاہے۔

بعدازاں پولیس نےگڑھی یاسین کے ایک مکان سے لڑکی کوحفاظتی تحویل میں لے کر اسے جیکب آباد میں فرسٹ سول اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا تھا۔

عدالت میں نومسلم لڑکی علیزہ نے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے اور اسے کسی نے اغواء نہیں کیا۔

لڑکی کے بیان پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ رہنے کی اجازت دے دی تھی جب کہ  لڑکی کے ورثاء نے مؤقف اختیار کیاتھا کہ لڑکی نابالغ ہے، اس کی عمر 15 سال ہے لہٰذا لڑکی کو ان کے حوالے کیا جائے۔

لڑکی کے والدین کی جانب سے عدالت میں عمر کے تعین کےلیےایک نئی درخواست دائر کی گئی تھی۔

جمعرات کو نومسلم علیزہ کو دارلامان لاڑکانہ سے سیکنڈ ایڈیشنل جج ممتازعلی کی عدالت میں پیش کیاگیا۔

 میڈیکل بورڈ کی جانب سے عمرکے تعین کا سرٹیفکیٹ پیش

کیس کی سماعت کے دوران چانڈکامیڈیکل کالج کے میڈیکل بورڈ کی جانب سے عمرکے تعین کا سرٹیفکیٹ بھی جمع کرایاگیا جس میں عمر 15سے 16سال بتائی گئی ہے۔

اس موقع پر علیزہ کی والدین اور شوہر علی رضاسولنگی سے الگ الگ ملاقاتیں کرائی گئیں۔

ملاقات کے بعد لڑکی نےاپنے بیان میں والدین کےساتھ جانے کی خواہش ظاہر کردی جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا اور لڑکی کو دارلامان لاڑکانہ منتقل کردیا۔

عدالت کی جانب سے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو کہ آج جمعہ کو سنایا جائے گا۔

مزید خبریں :