02 مارچ ، 2020
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں فسادات سے متاثرہ علاقوں گوکل پوری، شیوویہاڑ کےنالوں سے مزید 4 افراد کی لاشیں ملی ہیں جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 46 ہوگئی۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف نئی دہلی میں ہونے والے احتجاج پر گزشتہ ہفتے پولیس اور بی جے پی کے غنڈوں نے حملہ کیا جس کے بعد دارالحکومت کے شمال مشرقی علاقوں میں ہندو مسلم فسادات پھوٹ پڑے جن میں مسلمانوں کی املاک سمیت مساجد کو نشانہ بنایا جب کہ مسلمانوں کو شناخت کرکے انہیں قتل کیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق نئی دہلی کے مغربی، جنوب مشرقی علاقوں اور گردونواح میں مزید پرتشدد واقعات کی افواہ پھیلنے سے لوگوں میں افراتفری مچ گئی جس کے بعد بازار بند جب کہ دہلی میٹرو سروس نے 7 میٹرو اسٹیشنز پر سروس بند کر دی۔
دہلی پولیس نے فسادات کی خبر وں کو افواہ قرار دیتے ہوئے لوگوں سے امن برقرار رکھنے اور کسی بھی افواہ پر توجہ نہ دینے کی اپیل کی ہے۔
بھارتی پولیس نے افواہ پھیلانے کےالزام میں 2 افراد کو گرفتار بھی کیا۔
دوسری جانب شاہین باغ میں متنازع شہریت قانون کیخلاف احتجاج جاری ہے اور وہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔
حکومت نے ہندو انتہاپسندوں کی دھمکیوں کی آڑ میں شہریت کے سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دفعہ ایک 144 نافذ کرکے روک دیا ہے۔
بھارتی ریاست مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے بھی نئی دہلی فسادات کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نئی دہلی فسادات پر افسردہ اور پریشان ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی فسادات سوچی سمجھی نسل کشی لگتی ہے کیونکہ نئی دہلی میں اشتعال انگیز نعرے لگانے والے بی جے پی رہنماؤں کو گرفتار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کولکتہ میں گزشتہ رات اشتعال انگیز نعرے لگانے والے بی جے پی کے 3 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔