نئے آئی جی سندھ نے تنازع کا باعث بننے والے دو ایس ایس پیز کو عہدے سے فارغ کردیا

مشتاق مہر نے حکومت اور پولیس کے مابین تنازع کا باعث بننے والے دونوں ایس ایس پیز کے خلاف پہلا حکم نامہ جاری کردیا—فوٹو سوشل میڈیا

نئے انسپکٹر جنرل پولیس مشتاق مہر نے حکومت اور پولیس کے مابین تنازع کا باعث بننے والے دونوں ایس ایس پیز کو عہدوں سے ہٹا دیا۔

نئے آئی جی پولیس مشتاق مہر نے رات گئے ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے مطابق  پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت اور اعلیٰ پولیس افسران کے مابین تنازع کا باعث بننے والے دو ایس ایس پیز کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔

 ضلع شکارپور کے ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان احمد خان اور ایس ایس پی عمرکوٹ اعجاز احمد شیخ پر پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت میں شامل صوبائی وزراء اور عہدیداروں کے خلاف مبینہ رپورٹس دینے کا الزام ہے۔ 

نئے آئی جی پولیس مشتاق مہر نے دو ایس ایس پیز کے خلاف پہلا حکم نامہ جاری کردیا—جیو نیوز 

ان دو افسران کے اقدامات کی وجہ سے سابق آئی جی سندھ سید کلیم امام اور حکومت کے مابین شدید رسہ کشی شروع ہوگئی تھی اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کلیم امام کو عہدے سے ہٹا کر مشتاق مہرکو نیا آئی جی سندھ تعینات کرنے کے لیے وزیراعظم عمران خان سے اس سفارش کی تھی۔ 

صوبے کے ان دونوں تکراری ایس ایس پیز کو کچھ عرصہ قبل سندھ حکومت کی جانب سے عہدوں سے ہٹایا گیا تھا مگر عدالتی حکم پر انہیں واپس انہیں اضلاع کا چارج دے کر کام کرنے کا کہا گیا تھا۔ 

پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت کے مابین محاذآرائی کا سبب بننے والے دونوں افسران کو نئے آئی جی مشتاق مہر نے ہفتہ کو رات گئے ایک حکم نامے کے ذریعے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔ 

ایس ایس پی شکارپور ڈاکٹر رضوان احمد خان سی پی او رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جب کہ ایس ایس پی عمر کوٹ اعجاز احمد شیخ کو ایک ماہ کی چھٹی پر بھیج دیا گیا ہے۔ 

بطور انسپکٹر جنرل پولیس سندھ مشتاق مہر کا یہ پہلا حکم نامہ ہے۔

مزید خبریں :