دنیا
Time 11 مارچ ، 2020

’می ٹو‘ مہم کی وجہ بننے والے ہاروی وائن اسٹائن کو 23 سال قید کی سزا

 ہاروی وائن اسٹائن نے پہلی بار عدالت میں اپنے کیے پر پچھتاوے کا اظہار کیا— فوٹو:فائل 

ہالی وڈ کے بدنامِ زمانہ فلم ساز اور  80 سے زائد خواتین سے جنسی زیادتی اور ہراسانی کے ملزم ہاروی وائن اسٹائن کو 23 سال قید کی سزاسنادی گئی۔

67 سالہ ہاروی وائن اسٹائن پر گذشتہ ماہ 24 فروری کو 2 خواتین سے تھرڈ ڈگری ریپ اور فرسٹ ڈگری مجرمانہ جنسی حرکت کے الزامات ثابت ہونے پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

ہاروی وائن اسٹائن پر الزام تھا کہ انہوں نے 2006 میں اپنی سابقہ پروڈکشن اسسٹنٹ میمی ہیلی کو جنسی طور پر ہراساں کیاجب کہ دوسرا الزام 2013 میں کام کی خواہش مند ایک اداکارہ جیسیکا مین کے ساتھ جنسی زیادتی کا تھا۔

ہاروی وائن اسٹائن پر اپنی اسسٹنٹ میمی ہیلی اور اداکارہ جیسیکا مین کے ساتھ جنسی زیادتی اور ہراساں کرنے کا الزام تھا،فوٹو:فائل

مجرم کے وکلاء نے عدالت سے سزا میں نرمی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل کو کم ازکم 5 سال کی سزا بھی عمر قید کے برابر ہوگی۔

تاہم نیویارک کی عدالت نے وکلاء کی درخواست رد کرتے ہوئے ہاروی وائن اسٹائن کو 23 سال قید کی سزا سنادی۔

اس موقع پر ہاروی وائن اسٹائن نے پہلی بار عدالت میں اپنے کیے پر پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دل کی گہرائیوں کے ساتھ افسوس ہے، میں اپنا زیادہ سے زیادہ وقت ایک بہتر شخص بننے کے لیے صرف کروں گا۔

24 فروری کو ہونے والی گذشتہ سماعت کے موقع پر  عدالت نے ہاروی وائن اسٹائن کو سب سے سنگین الزام یعنی عادتاً یا شکار کے طور پر خواتین کو جنسی ہراسانی کا نشانہ بنانے کے الزام میں بری کردیا تھا، جس پر انہیں عمر قید ہوسکتی تھی۔

دوسری جانب 2013 میں 2 خواتین سے جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات کے مقدمے کا سامنا انہیں لاس اینجلس میں بھی کرنا ہے۔

ہاروی وائن اسٹائن کون ہے ؟

خیال رہے کہ اکتوبر 2017 میں شائع ہونے والی نیویارک ٹائمز کی تہلکہ خیز تحقیقاتی رپورٹ نے اس اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا جس کے بعد خواتین کی بڑی تعداد نے ہالی وڈ پروڈیوسر سے متعلق ہوش رُبا حقائق سے پردہ اٹھایا تھا۔

ان ہی انکشافات کے بعد ’می ٹو‘ مہم کا بھی آغاز ہوا تھا جس کے تحت دنیا بھر میں خواتین خصوصاً سیلیبریٹز نے طاقتور اور اہم عہدوں پر فائز مردوں کی جانب سے انہیں ہراساں کیے جانے پر اپنی خاموشی توڑی تھی۔

وائن اسٹائن پر الزامات لگانے والی خواتین میں ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارائیں انجیلینا جولی، سلمیٰ ہائیک، گائینتھ پیلٹرو، ایشلے جَڈ، روز میک گوئن اور ہیتھر گراہم شامل ہیں۔

وائن اسٹائن پر الزامات لگانے والی خواتین میں ہالی وڈ کی صف اول کی اداکارائیں بھی شامل تھیں،فوٹو:فائل

اس سے قبل ان پر متعدد الزامات لگے تھے تاہم وہ ثابت نہ ہوسکے، مئی 2018 میں ہاروی وائن اسٹائن نے ان الزمات پر گرفتاری دی تھی جس پر انہیں آج سزا سنائی گئی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردعمل 

ہاروی وائن اسٹائن کو عدالت سے سزا سنائے جانے پر سوشل میڈیا پر دنیا بھر سے ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے جن میں اکثریت خواتین کی ہے۔

انسانی حقوق کی کارکن اور سوشل میڈیا پر می ٹو مہم ہیش ٹیگ کی بانی ترانا برکی نے فیصلے پر حیرت کا اظہار کیا ہے جب کہ ان کی ٹوئٹ کے جواب میں بہت سی خواتین نے جنسی ہراسگی کے خلاف آواز اٹھانے پران کا شکریہ ادا کیا ہے۔

برطانوی اداکارہ اور ریڈیو میزبان جمیلہ جامی نے اپنی ٹوئٹ میں عدالت کے فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ان خواتین کو مبارکباد دی ہے جن کی وجہ سے یہ فیصلہ ہوا۔

برطانوی کامیڈین اور موسیقار رچل سارا نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ ہاروی نے جو کچھ کیا ہے اس کے لیے 23 سال قید کی سزا کم ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ ان سب طاقتور لوگوں کے لیے ایک واضح پیغام ہے اورانہیں سمجھنا چاہیے کہ دنیا اب بدل رہی ہے۔

کینیڈا کی انسانی حقوق کی کارکن فرح خان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ سب کے سامنے دہرانا چاہیے تاکہ سب کو پتہ چلے کہ جنسی زیادتی وقتی نہیں ہوتی بلکہ اس کے طویل المدتی اثرات ہوتے ہیں۔

ایک کامیاب فلمساز سے جیل تک کا سفر

خیال رہے کہ ان الزامات سے قبل ہاروی وائن اسٹائن کا شمار ہالی وڈ کی انتہائی اہم شخصیات میں ہوتا تھا اور انہوں نے بے شمار کامیاب فلمیں کرنے کے ساتھ متعدد ایوارڈز اپنے نام کیے تھے۔

’می ٹو‘ مہم کے بعد دنیا بھر میں خواتین نے خود کو ہراساں کیے جانے پر اپنی خاموشی توڑی تھی،فوٹو:فائل

اکتوبر 2017 میں الزامات سامنے آنے کے بعد ان کے زوال کا آغاز ہوا اور ان کی اپنی فلمساز کمپنی کے بورڈ سے انہیں نکال دیا گیا جب کہ ان پر ہالی وڈ کے دروازے بھی بند کردیے گئے۔

ہاروی وائن اسٹائن پر الزامات کے بعد فلمی دنیا کا سب سے معتبر ایوارڈ ’آسکر‘ دینے والے ادارے ’دی اکیڈمی ایوارڈ آف موشن پکچرز آرٹس اینڈ سائنس‘ نے ان کی رکنیت معطل کردی تھی۔

مزید خبریں :