27 اگست ، 2012
اسلام آباد…این آر او عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ نے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کوتوہین عدالت مقدمہ میں مہلت دیتے ہوئے 18 ستمبر کو پھر طلب کرلیا ہے، وزیراعظم نے مسئلہ حل کرنے کیلئے مثبت کمٹمنٹ دینے کا بیان دیا ، عدالت نے ریمارکس میں کہاکہ پیش ہو نا نہیں ،فیصلہ پر عمل کرنا احترام ہے، کمٹمنٹ نہ آئی تو قانون اپنا خود راستہ نکالے گا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ اتحادی قائدین اور وزراء کے ساتھ بیٹھے وزیراعظم نے روسٹروم پر آکر بیان دیا کہ وہ سابق وزیراعظم کی طرح یہاں پیش ہورہے ہیں، وہ دو ماہ پہلے وزیراعظم بنے، ملک کو چیلنجز درپیش ہیں، یہ معاملہ بھی اہم ہے ، کوشش ہے کہ ایسے حل کریں کہ عدالتی وقار بھی برقرار رہے،وزیراعظم نے کہاکہ وہ یا اپنی حکومت کی طرف سے عدالتی نافرمانی کا تاثر نہیں دینا چاہتے، آئینی ماہرین سے مشاورت کیلئے چار سے چھ ہفتوں کی مہلت دی جائے۔وزیراعظم نے کہاکہ انہیں وشواس ہے کہ راہ نکل آئے گی اور عدلیہ کا وقار بلند ہوگا۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ان سے کہاکہ آپ کا عدالت آجانا احترام نہیں، اسکے حکم پر عمل کرنا احترام ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ وزیراعظم نے خود خط لکھنا ہوتا،وہ خط لکھنے کا اختیار وزیر قانون یا کسی اور کو دے سکتے ہیں،سوئس مقدمات کی بحالی ضروری ہے،یہ مسئلہ اتنا بڑا نہیں تھا جتنا بنادیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ تماشا مزید آگے چلے ،وزیر اعظم نے استدعا کی کہ شوکاز نوٹس واپس لے لیا جائے، انہوں نے چین کے دورے پر جانا ہے، نوٹس موجود رہا تو کیا تاثر آئے گا۔جٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ مسئلہ ایک دن مین حل ہوسکتا ہے، مثبت کمٹمنٹ دیں، آرام سے بیرونی دوروں پر جائیں،ہماری کسی سے محاذ آرائی نہیں، ایک عدالتی حکم ہے جس پر عمل ہونا ہے،ہمیں کمٹمنٹ دیں ہم سہولت دینے کو تیار ہیں، نہیں تو مزید پیچیدگیاں ہوں گی ۔ جسٹس اطہر سعید نے کہاکہ جتنی تاخیر ہوگی معاملہ خراب ہوتا جائے گا۔ وزیرقانون فاروق نائیک نے عدالت کو کہاکہ ہم نے مشورہ کرنا ہے، عدالت وقت دیدے، وہ وزیراعظم کو مثبت طور پر ایڈوائس کررہے ہیں۔ جسٹس آصف کھوسہ نے ان سے کہاکہ آپ کی ذاتی دلچسپی سے معاملہ حل ہوسکتاہے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت 18 ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے وزیر اعظم کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا۔