پاکستان

کراچی میں پولیس طرز کے جعلی چھاپوں کا سلسلہ پھر شروع

 علاقہ مکینوں نے گھیر کر گھر سے لوٹے گئے 23 لاکھ روپے اور موبائل لٹنے اور نوجوان کو اغواء سے بچا لیا۔ فوٹو: فائل

کراچی میں سرکاری اہلکاروں یا ان کی طرز پر تاجروں اور کاروباری افراد کے گھروں یا دفاتر پر ڈکیتی نما چھاپوں اور اغوا برائے تاوان جیسی گرفتاریوں کا سلسلہ پھر شروع ہوگیا ہے۔

 گزشتہ روز بھینس کالونی میں سی ٹی ڈی پولیس کے مبینہ اہلکاروں کو علاقہ مکینوں نے گھیر کر گھر سے لوٹے گئے 23 لاکھ روپے اور موبائل لٹنے اور نوجوان کو اغواء سے بچا لیا۔ 

ضلع ملیر کی سکھن پولیس کے مطابق بھینس کالونی کے روڈ نمبر 6 پر بھینسوں کے باڑے کے مالک اور دودھ کے تاجر محمد جمیل کے گھر میں پولیس موبائل طرز کی بتی لگی گاڑی اور پرائیویٹ کاروں میں سوار 10 دس سے زائد مسلح افراد پہنچے۔ 

ان میں سے بیشتر اہلکاروں کے پاس کلاشنکوفیں اور پستول تھے۔ جو خود کو سی ٹی ڈی پولیس کے اہلکار ظاہر کرکے چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں گھس گئے، اہل خانہ کو ہراساں کیا، پورے گھر کی تلاشی لی، گھر میں موجود 23 لاکھ روپے اور ایک موبائل فون اٹھا لیا اور ان کے بیٹے کو یرغمال بنالیا۔ 

جمیل کے مطابق اس دوران اہل محلہ کو اطلاع ہوگئی اور ان کے رشتے دار بھی گھر کے باہر جمع ہوگئی۔ 

 ملزمان جونہی رقم اور انکے بیٹے کو اپنے ہمراہ لے کر جانے لگے تو کسی نے مددگار 15 پولیس کو بھی اطلاع کردی۔ اہل محلہ کی مزاحمت اور پولیس کی آمد کا سن کر یہ افراد جمیل کے بیٹے، رقم اور موبائل فون کو چھوڑ کر رفوچکر ہوگئے۔ 

اس دوران پرائیویٹ گاڑی میں اہل محلہ نے ان کا تعاقب کیا تو وہ پی آئی ڈی سی کے قریب کی گلیوں میں روپوش ہوگئے۔ 

کراچی میں مختلف اداروں کے نام پر این جی اوز نما جعلی ٹیمیں چھاپا مار کاروائیوں میں ملوث ہیں۔ اسی طرح کی ایک اینٹی کرپشن ٹیم کراچی کے ضلع وسطی میں میں بھی سرگرم ہے جو چھاپہ مار کاروائیوں کے دوران لوٹ مار کر رہی ہے۔

مزید خبریں :