30 اگست ، 2012
اسلام آباد…سپریم کورٹ نے ارسلان افتخار کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب سے کیس واپس لینے اور نیا کمیشن بناکر تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل 2رکنی بینچ نے گزشتہ سماعت کے بعد ارسلان افتخار کے وکیل سردار اسحاق اور ملک ریاض نے وکیل زاہد حسین بخاری کے دلائل مکمل ہونے پر اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس جواد ایس خواجہ ارسلان افتخار کیس کا فیصلہ پڑھ کر سنا رہے ہیں ، ارسلان افتخاربھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں جبکہ ملک ریاض اور ان کے وکیل موجود نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ کمیشن بناکر ارسلان افتخار کیس کی تحقیقات کرائی جائیں، درخواست گزار کا موٴقف تھااٹارنی جنرل کا خط عدالتی حکم کے مطابق نہ تھا۔ حکم میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ عرفان قادر کے ملک ریاض کا وکیل رہنے کی بات چھپائی گئی، زاہدبخاری نے کہا سردار اسحاق بھی ملک ریاض کے وکیل رہے۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نظرثانی میں نیب، اٹارنی جنرل اور مشترکہ ٹیم پر اعتراضات اٹھائے گئے۔ فریقین کے وکیل نے اس دوران ایک دوسرے پر سنگین الزامات عائد کئے تھے جبکہ ارسلان افتخار کے وکیل کی طرف سے نیب پر اپنے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ نیب سے غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کی توقع نہیں۔ ارسلان افتخار کے وکیل نے چیئرمین نیب پر بھی جانبداری کے الزامات عائد کئے تھے۔