01 مئی ، 2020
اسلام آباد: پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم مزدور منایا گیا جس کا مقصد مزدوروں کے ان رہنماؤں کو خراج عقیدت پیش کرنا ہے جنہوں نے مزدوروں کے حقوق کے لیے قربانیاں دیں۔
'عالمی یوم مزدور' شکاگو میں مزدوروں کی جانب سے کیے جانے والے احتجاج پر امریکی حکومت کی جانب سے تشدد کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے مزدوروں کی یاد میں ہر سال یکم مئی کو منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس دن کی مناسبت سے مزدور طبقہ ریلیاں نکال کر مظاہرہ کرتا ہے لیکن عالمگیر وبا کورونا کے باعث اس سال ہر قسم کی ریلی پر پابندی عائد ہے، یہی وجہ ہے کہ مزدوروں کا عالمی دن آج بغیر مظاہروں کے گزرا۔
مزدروں کے عالمی دن پر فیصل آباد پاور لومز کے مزدور کہتے ہیں کہ وہ برسوں سے سوشل سیکیورٹی رجسٹریشن کا مطالبہ کرتے آر ہے ہیں لیکن عمل نہیں ہوا اور آج صنعتیں بند ہونے سے مزدوروں کو سماجی تحفظ تو دور کی بات، دو وقت کے کھانے کی یقین دہانی بھی حاصل نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں وعدے کیے گئے تھے ہمیں ریلیف دینے کے لیکن کوئی ریلیف نہیں ملا اور نہ ہی مالکان کی طرف سے ہمیں کوئی امداد ملی، سارا کاروبار بند ہے۔
مزدور رہنما کہتے ہیں کہ تمام مزدوروں کو فوری طور پر سوشل سیکیورٹی کے تحت رجسٹرڈ کر کے مراعات دی جائیں۔
مزدوروں کا کہنا تھا کہ ہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے بے یار و مددگار ہیں، ہماری اپیل ہے وزیر اعظم آج ہی عملدرآمد کا اعلان کریں تاکہ تمام مزدور جب رجسٹرڈ ہوں گے تو ان کو سوشل سیکیورٹی کی سہولیات مل سکیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کے سبب مزدور طبقہ پس گیا ہےحکومت مزید ریلیف دے، تمام وعدے پورے کیے جائیں اور کم سے کم اجرت میں اضافہ کیا جائے۔
یکم مئی 1886 میں چند مزدور رہنماؤں کی اپیل پر شکاگو کی فیکٹریوں میں کام کرنے والے 4 لاکھ مزدوروں کی جانب سے ہڑتال کی گئی۔
ہڑتال اس قدر کامیاب تھی کہ ایک امریکی اخبار نے لکھا کہ کسی ایک بھی فیکٹری کی چمنی سے دھواں اٹھتا دکھائی نہیں دیا۔
مزدوروں نے نہ صرف یہ کہ ہڑتال کی بلکہ شکاگو کے 'ہے مارکیٹ اسکوائر' پر احتجاج کے لیے جمع ہونے لگے، ایک محتاط اندازے کے مطابق 25،000 مزدور احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔
مزدوروں کا مطالبہ تھا کہ ان کے کام کے اوقات 14 گھنٹے سے گھٹا کر 8 گھنٹے کیے جائیں اور اس مطالبے میں مقامی، غیر مقامی، ہنر مند اور مزدور سب ہی شامل تھے۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں کئی مزدور جاں بحق ہو گئے اور ان کی تعداد کے بارے میں اب تک درست معلومات نہیں۔
مزدوروں کے جائز مطالبے اور ان پر گولیاں برسانے کے بعد سے دنیا بھر میں ہر سال یکم مئی کو مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے لیے 'یوم مزدور' منایا جاتا ہے۔