Time 28 جولائی ، 2020
پاکستان

دوران حراست تشدد، موت یا جنسی زیادتی پر سزا اور جرمانہ ہوگا، بل منظور

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے سینیٹر شیری رحمان کا پیش کردہ دوران حراست تشدد، موت کی روک تھام اور سزا کا بل منظور کر لیا۔ 

سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا جس میں دوران حراست تشدد اور موت کی روک تھام اور سزا سے متعلق شیری رحمان کا پیش کیا گیا بل منظور کیا گیا۔

بل کے مطابق دوران حراست تشدد کرنے پر 3 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا جب کہ تشدد روکنا جس کی ذمہ داری ہے وہ ناکام ہو تو اسے 5 سال تک قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ دوران حراست موت یا جنسی زیادتی پر قانون کے مطابق سزا اور  30 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا، جو سرکاری ملازم دوران حراست موت یا جنسی تشدد روکنے میں ناکام رہا اسے 10 سال تک سزا اور 20 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔

بل کے مطابق خاتون کو کوئی مرد حراست میں نہیں رکھے گا اور تشدد کے ذریعے لیا گیا بیان ناقابل قبول ہو گا جب کہ دوران حراست تشدد یا موت کا جرم ناقابل راضی نامہ اور ناقابل ضمانت ہوگا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ عدالت تشدد کی شکایت کرنے والے شخص کا بیان ریکارڈ کرے گی اورجسمانی اور نفسیاتی معائنہ کرائے گی، تشدد ثابت ہونے کی صورت میں عدالت معاملہ سیشن کورٹ کو بھیج دے گی۔

بل کے مطابق عدالت معاملے پر تحقیقاتی ایجنسی کی رپورٹ ملنے پر 60 دن کے اندر فیصلہ کرے گی، تشدد کی غلط رپورٹ دائر کرنے پر ایک سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا اور عدالت متعلقہ سرکاری ملازم کی معطلی یا تبادلے کی احکامات بھی دی سکتی ہے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف 30 دن میں ہائی کورٹ میں اپیل دائر ہو سکی گی۔

کمیٹی نے بچوں کی گھریلو ملازمت کو خطرناک مزدوری قرار دینے کے کابینہ کے فیصلے پر وزارت داخلہ کی جانب سے تاحال نوٹیفیکشن جاری نہ کرنے پر شدید اظہار برہمی کیا اور سیکرٹری داخلہ اور قانون کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔

مزید خبریں :