09 اگست ، 2020
تحریک انصاف کی حکومت کو مخصوص عناصر کی نب سے ایک شیطانی پروپیگنڈے سے آگاہ کیا گیا ہے جو واحد قومی نصاب میں اسلامی مواد متعارف کرانے پر پریشان ہیں۔ جو وفاق اور صوبوں کے اتفاق رائے سے عمل میں لایا گیا ہے ۔
وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزارت کے اعلیٰ حکام کو اس مہم سے آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ جو غلط تاثر اور تصورات پر مبنی ہے ۔جس کا مقصد نصاب میں شامل اسلامی مواد کو نشانہ بنانا ہے۔سنگل نیشنل کریکلم (ایس این ای ) آئینی دائرہ کار میں رہتے ہو ئے قائد اعظم اور علامہ اقبال کی تعلیمات کے عین مطابق قرآن و سنت کی روشنی میں تیار کیا گیا ہے ۔
جس میں اقدار پر پوری توجہ دی گئی ہے ,جس میں مختلف ادیان اور مذاہب کے احترام کے ساتھ جامع تعلیم پر توجہ دی گئی ہے ۔اس میں اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق تجزیاتی، تنقیدی اور تخلیقی سوچ کو اجاگر کیا گیا ہے ۔ایس این سی کو قومی نصاب کونسل (این سی سی ) ،وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے تمام صوبائی محکمہ ہائے تعلیم کی مشاورت سے تیار کیا ہے ۔
وزارت تعلیم کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تاخیر سے غلط تاثر پر مبنی مہم ایس این سی کے خلاف شروع کی گئی ۔ اس مہم میں پیش پیش عناصر نصاب کے اسلامی مواد کو نشانہ بنا رہے ہیں اسلامی نصاب کے خلاف پروپیگنڈے کے حوالے سے حکومتی ذرائع نے کچھ حقائق فراہم کئے ہیں جس کو مذموم مفاد میں توڑا مروڑا گیا ۔یہ واضح کیا گیا کہ اسلامیات گریڈ۔ون ور اس سے آگے ایک علیحدہ مضمون ہوگا۔ اس سے قبل یہ گریڈ۔ون اور گریڈ۔ٹو تک جنرل نالج کے نصاب میں شامل تھا۔
اتحاد تنظیمات مدارسکے وفاقی اور صوبائی سطح پر نمائندوں نے اسلامیات کے نصاب پر نظر ثانی کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ 2006 کے نصاب میں کوئی معیار تھا نہ طلبا و طالبات کے لیے مقاصد تعلیم طے تھے ۔اب انہیں اس کی تعریف کے ساتھ ایس این سی میں شامل کر لیا گیا ہے ۔
قرآن کی لازمی تعلیم کے ایکٹ 2017کے مطابق اسلامیات کے نصاب میں ناظرہ قرآن کے علاوہ ایس ایل اوز شامل کئے گئے ہیں جبکہ پہلی سے بارہویں جماعت تک کے لیے دو سو احادیث کا مطالعہ کا بھی اضافہ کیا گیا ہے ۔
دو نئے موضوعات َخسن معاملات و معاشرت َاور َاسلامی تعلیمات و دور ضاضر کے تقاضے َپرائمری کلاسوں کے لیے شامل کئے گئے ہیں۔ایس ایل اوز کو اعلیٰ فکر اور سوچ کو اجاگر کر نے کے لیے بنایا گیا ہے۔
ان ذرائع نے این ایس سی اسلامیات سے متعلق اوہام اور حقائق کے بارے میں بھی بتایا ۔واہمہ؛طلبا کو سنگل نیشنل کریکلم اسلامیات کے بارے میںزیادہ زیر بار کر دے گا ۔حقیقت:اسلامیات کا نصاب 2006 موضوعات پر مبنی تھا جس میں نصابی کتب کے مصنفین نے اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق موضوعات کی تشریح کی ۔
ایس این سی اسلامیات میں معیار اور طلبا کی مطالعہ کی صلاحیتوں کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ جوکسی بھی مصنف کی جا نب سے موضوع پر غلط سیاق و سباق کی پکڑ کر سکے گا ۔دوسرے قرآن ایکٹ 2017کے مطابق ناظرہ قرآن کا ایک حصہ نصاب میں شامل کیا گیا ہے ۔قرآن کریم کی تکمیل ایس این سی نہیں بلکہ ایکٹ کے مطابق ہو گی ۔تیسرے مطالعہ احادیث کا فریم ورک پہلی سے پانچویں تک اٹھارہ احادیث پر مشتمل ہے ۔
یہ مختصر اور بآسانی قابل فہم احادیث ہیں جس میں ایمانداری ، صفائی ، نیت کی پاکیزگی ، غیبت سے گریز ،نرم گفتار ،پڑوسیوں سے حسن سلوک اور دیگر پر توجہ دی گئی ہے ۔ خدشہ یہ ہے کہ ایس این سی پرعمل درآمد سے سرکاری اسکولوں میں مدارس سے فارغ گریجویٹس امڈ آئیں گے ؟جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مدارس سے گریجویٹس کو معاصر تعلیمی اداروں میں ملازمت دینے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
درس قرآن کی مناسب تجوید کے لیے ایک قاری کا انتظام کر نے کی بھی تجویز ہے ۔ یا اس کے متبادل کسی معروف قاری کی تلاوت کی ریکارڈنگ کا اہتمام کیا جائے ۔اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ ایک قاری کا اہتمام کر نا کسی اسکول کے لیے لازمی نہیں ہے ،البتہ متبادل اہتمام کیا جا سکتا ہے ۔ایک واہمہ یہ بھی ہے کہ ایس این سی میں اقلیتوں کے لیے کچھ بھی نہیں ہے ۔
حقیقت یہ ہے کہ ماضی میں غیر مسلم طلبا و طالبات کے لیے تیسری جماعت سے اسلامیات کی جگہ اخلاقیات کا مضمون شامل تھا ۔اب غیر مسلم طلبا و طالبات کے حوالے سے گریڈ۔ ون اور اس سے آگے کے لیے مذہبی تعلیمات کا نیا مضمون متعارف کرایا گیا ہے ۔جن میں عیسائی ، ہندو ، سکھ بہائیاور کیلاش اقلیتیں شامل ہیں ۔