Time 11 اگست ، 2020
پاکستان

زرتاج گل اور ملک امین اسلم سمیت دیگر کو توہین عدالت کے نوٹس جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پر وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل، وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے ماحولیات ملک امین اسلم، سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی ناہید درانی سمیت اسلام آباد وائلڈلائف منیجمنٹ بورڈ کے تمام ممبران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری کرتے ہوئے 27 اگست تک جواب طلب کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکت کے معاملے پر سماعت کی تو سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ برس جولائی میں چڑیا گھر میں 900 جانور تھے مگر اس برس 400 جانور ہینڈ اوور کیے گئے، ہم اس معاملے کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں کہ ایک سال میں 50 فیصد جانور کدھر گئے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت آبزرو کرتی آئی ہے کہ اس معاملے پر سیاست ہو رہی ہے، جب کریڈٹ لینے کی باری تھی تو سب چڑیا گھر کا دورہ کر رہے تھے، جب کچھ غلط ہوا تو سب نے کہا ہمارا تعلق ہی نہیں، کیا آپ کو معلوم ہے کہ 40 زرافے امپورٹ ہوئے اور وہ سارے کے سارے مرگئے۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے کہاکہ وزارت قانون نے رائے دی کہ کابینہ کا کوئی رکن اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ منیجمنٹ کا ممبر نہیں ہو سکتا۔ 

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کا نوٹیفکیشن کیا گیا جس کی کابینہ نے منظوری دی، کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کو عدالتی فیصلے کا بھی حصہ بنایا گیا، اس کے بعد وزارت قانون کیسے کوئی رائے دے سکتا ہے؟ 

انہوں نے استفسار  کیا کہ کیا آپ کے کہنے پر 2015 کا نوٹیفکیشن اٹھاؤں اور وزیراعظم کو اس معاملے کا ذمہ دار قرار دے دوں؟ وزیراعظم کو تو معلوم بھی نہیں ہو گا کہ اس معاملے میں کیا ہوا، آپ تو بدقسمتی سے وزیراعظم کو بھی اس معاملے میں لانا چاہ رہے ہیں۔

سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ وہ واقعے کی تمام ذمہ داری قبول کرتی ہیں، کابینہ ارکان کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں، اگر ایف آئی آر بھی درج کروانی ہے تو ان کے خلاف کروائی جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کابینہ نے وائلڈ لائف بورڈ کی منظوری دی تھی تو ذمہ دار بھی وہ ہیں، اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ کے تمام ارکان کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں، بورڈ ممبر جو کہنا چاہتے ہیں وہ تحریری جواب میں بتائیں۔

کیس کی مزید سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

مزید خبریں :