10 ستمبر ، 2020
کراچی: سہراب گوٹھ پولیس نے سپر ہائی وے پر ایک ہوٹل میں دوستوں کے ہمراہ کھانا کھا کر واپس آنے والے نوجوان کو مبینہ طور پر گولی مار کر زخمی کر دیایا اور پھر اسے ڈاکو بنا کر مقدمہ درج کر لیا۔
سہراب گوٹھ پولیس کے مطابق گزشتہ رات سپر ہائی وے پر پولیس کے اشارے پر نہ رکنے والے موٹر سائیکل سوار افراد کا تعاقب کیا گیا تو انہوں نے مبینہ طور پر فائرنگ کردی۔
پولیس کے مطابق جوابی فائرنگ میں ایک شخص ہمایوں زخمی ہوا جسے اس کے ساتھی شعیب کے ساتھ گرفتار کر لیا۔
ایس ایچ او سہراب گوٹھ کے مطابق ہمایوں گولی لگنے سے معمولی زخمی ہوا۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتار ملزمان نے فرار ہوتے ہوئے اسلحہ پھینک دیا تھا جب کہ ان کے قبضے سے بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے۔
واقعہ کے بعد 23 سالہ زخمی نوجوان ہمایوں مرتضی کے ساتھی تھانے پہنچ گئے۔
پولیس کو دعا ہوٹل پر کھانے کا بل دکھایا اور تصاویر بھی دکھائیں کہ وہ کھانا کھا کر واپس آرہے تھے۔
انہوں نے ایک کیبن سے چھالیہ وغیرہ خریدی جس کے بعد موٹر سائیکل پر سوار ہوکر نکل رہے تھے کہ سپر ہائی وے پر ناکہ لگائے کھڑے سہراب گوٹھ پولیس کے اہلکاروں نے رکنے کا اشارہ کیا۔
نوجوانوں کے مطابق پولیس اہلکار تلاشی کے دوران چھالیہ وغیرہ برآمد ہونے پر تنگ کرتی ہے اور رقوم بٹورتی ہے شاید اس لیے ہمایوں نہیں رکا۔ جس پر پولیس اہلکاروں نے موبائل میں تعاقب شروع کر دیا اور اچانک فائرنگ کردی۔
تھانے کے اندر ریکارڈ کرائے گئے ویڈیو بیانات میں ہمایوں کے دوستوں کا کہنا ہے کہ ہمایوں کے زخمی ہونے پر پولیس نے اپنی غفلت و لاپرواہی چھپانے اور کارکردگی دکھانے کے لیے واقعہ کو پولیس مقابلہ ظاہر کردیا اور مقدمہ درج کر دیا۔
دوستوں کے مطابق ہمایوں نے حال ہی میں نئی موٹرسائیکل خریدی ہے جس کی ابھی تک نمبر پلیٹ نہیں لگی۔
دوستوں نے اس واقعہ کو پولیس گردی قرار دیا ہے۔
اس سلسلے میں موقف جاننے کے لیے ایس ایس پی ایسٹ ساجد سدوزئی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر انہوں نے جواب نہیں دیا۔
گرفتار ملزم کے دوستوں کے دعوے کے باوجود سہراب پولیس اپنے مؤقف پر قائم ہے۔
ایس ایچ او سہراب گوٹھ عبدالرسول سیال کا کہنا ہے کہ وہ چھ دوستوں کو نہیں جانتے، ان کے عملے نے فرار ہونے والے 2 ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔
ایس ایچ او عبدالرسول سیال کے مطابق زخمی ہونے والے ہمایوں کو پولیس کے اسلحہ سے نہیں بلکہ کسی بور پستول سے گولی لگی ہے۔سرخ رنگ کی موٹر سائیکل وارداتوں میں ملوث رہی ہے اس لیے تعاقب کیا گیا۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ سہیل فیض کا کہنا ہے کہ رات کو تین بجے واقعہ ہوا ہے، اب دفتر پہنچ کر انکوائری کروں گا۔
پولیس کی جانب سے زیادتی ہوئی ہے تو متعلقہ فریقوں انصاف ملے گا۔