09 ستمبر ، 2012
کراچی …متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ملک میں ایسانظام قائم کرنا چاہتے تھے جس میں تمام مذاہب ، فقہوں اورمسالک سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں کے ساتھ مساوی سلوک کیاجائے اورانہیں برابرکاپاکستانی سمجھاجائے لیکن وہ طبقہ جوقیام پاکستان اورتحریک پاکستان کامخالف تھا اس نے قائداعظم کے وژن اورنظریات پر ڈاکہ ڈال کرپاکستان پر قبضہ کرلیا۔پاکستان کے تمام محب وطن طبقوں کو پاکستان کواس قبضہ مافیاسے آزادکرانے کیلئے میدان عمل میں آناہوگا ۔انہوں نے ان خیالات کااظہار ایم کیوایم شعبہ ء خواتین کی انچارج اوررکن قومی اسمبلی محترمہ کشورزہرہ کی رہائش گاہ پر ہونے والی ایک نشست سے فون پر خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس نشست میں ملک کے ممتاز سیاسی اکابرین ،دانشوروں، شاعروں، ادیبوں، کالم نگاروں،یونیورسٹیوں اورکالجزکے سینئراساتذہ کرام،سینئروکلاء ،ریٹائرڈبیوروکریٹس، معیشت، تعلیم،صحافت اوردیگرشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ٹیکنوکریٹس اورممتازشخصیات نے شرکت کی ۔ شرکاء میں ممتازبزرگ سیاسی رہنمامعراج محمدخان،انسانی حقوق کے رہنما بیرسٹر اقبال حیدر،ابرارحسن، ممتازدانشور محترمہ فہمیدہ ریاض، اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرسلیم رضا، جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلرڈاکٹرپیرزادہ قاسم، شبر زیدی،سینئربیوروکریٹ فیصل سعوداوردیگرشامل تھے۔ نشست سے اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہاکہ اسلام امن وسلامتی کامذہب ہے لیکن ملک پرقابض مذہبی انتہاپسند عناصر کاطرزعمل اسلام کے معنوں کے بالکل برعکس ہے ،اسی طرزعمل کی وجہ سے آج پوری دنیامیں اسلام کا منفی امیج پیش کیاجاتا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ امرانتہائی افسوسناک ہے کہ مذہبی انتہاپسندعناصر اسلام کے نام پر بے گناہ اہل تشیع افراد کوبیدردی سے قتل کیا جارہا ہے اورانہیں تحفظ فراہم کرنے والاکوئی نہیں۔ یہ قتل وغارتگری صرف انسانوں کوقتل کرنے کیلئے نہیں بلکہ پاکستان کوقتل کرنے کی کوشش ہے لہٰذاتمام مکاتب فکر اورشعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افرادکواس قتل وغارتگری کے خلاف مزاحمت کرنی ہوگی ،معصوم شہریوں کے قتل کے سلسلے کوبندکرانے اورپاکستان کوبچانے کیلئے میدان عمل میں آناہوگا ۔انہوں نے ایم کیوایم کے ارکان پارلیمنٹ کوہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر ایوانوں میں آوازاٹھائیں۔اس موقع پر نشست کے شرکاء نے بھی اپنے خیالات کااظہارکیااورمذہبی انتہاپسندی، فرقہ وارانہ قتل وغارتگری اوردہشت گردی کو پاکستان کے خلاف سازش قراردیتے ہوئے اسکے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت پر ذوردیا۔اس موقع پر بعض قرار دادیں بھی متفقہ طور پر منظور کی گئیں جن عوام الناس سے اپیل کی گئی کہ سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہوکر کسی بھی فقہ، مسلک یا مذہب کو برا نہ کہاجائے ،مسلمان فرقہ واریت سے بالا تر ہوکر ایک دوسرے کی مساجد میں جاکر نماز ادا کریں ، تمام عقائد کا احترام بھی یقینی بنائیں ۔ایک قرار داد میں سینیٹ ، قومی اور تمام صوبائی اسمبلیوں کے نمائند وں سے اپیل کی گئی کہ وہ ایوانوں میں قرار داد پیش کریں کہ حکومت تمام فقہوں اور اقلیتوں کو اپنے اپنے طریقے کے مطابق عبادات کی مکمل آزادی و تحفظ فراہم کرے ۔ قرار داد میں عدالت عظمیٰ سے مطالبہ کیا کہ معصوم انسانوں کے قتل عام کی روک تھام کیلئے اپنا منصفانہ کردار ادا کرے ۔معصوم انسانوں کے قتل عام پر عدلیہ سے رجوع کرنے کابھی فیصلہ کیا گیا ، اس ضمن میں بزرگ سیاسی رہنما معراج محمد خان کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ۔ قرار داد میں اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ کسی کے درست نکتہ نظر کو محض اس کی سیاسی وابستگی کے باعث رد نہ کیاجائے ۔