پاکستان
Time 14 اکتوبر ، 2020

کراچی میں پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی وارداتیں بڑھ گئیں

فوٹو: فائل 

کراچی: شہر میں اسٹریٹ کرائمز کے بعد پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینے کی ایک درجن سے زائد وارداتیں سامنے آئی ہیں۔

گزشتہ سال سے اب تک کراچی میں 14 پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا جاچکا ہے، موٹر سائیکل سوار ملزمان نے تمام اہلکاروں سے اِن کے نائن ایم ایم پستول چھینے جب کہ چھینے گئے سرکاری اسلحے کا فارنزک ڈویژن میں بھی کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔

حکام کے مطابق چھینے گئے سرکاری اسلحے کا دہشتگردی کی وارداتوں میں استعمال کا خدشہ ہے جس پر سی ٹی ڈی نے تحقیقات شروع کردی ہیں اور ان اہلکاروں کے بیانات بھی لے لیے گئے ہیں جن سے اسلحہ چھینا گیا۔

اس حوالے سے کی جانے والی ابتدائی تحقیقات کے بعد لگتا ہے کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے میں ایک ہی گروہ کے ملوث ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اسلحہ چھینے جانے کا سلسلہ گزشتہ سال اپریل سے شروع ہوا تھا، گزشتہ سال 11 اپریل کو سرجانی ٹاؤن سے، 24 اپریل کو صفورہ چوک سے، 23 جون کو نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی سے اور 27 جولائی کو شارع فیصل سے ٹریفک پولیس اہلکاروں سے اسلحہ چھینا گیا تھا۔

دوسری جانب رواں سال فروری میں سہراب گوٹھ سے، 22 اپریل کو شاہ لطیف سے، یکم جون کو گلبہار سے جب کہ 2 دن قبل یعنی 12 اکتوبر کو شاہ لطیف ٹاؤن سے بھی ٹریفک اہلکار سے نائم ایم ایم پستول چھینا گیا۔

علاوہ ازیں گلشن معمار، صدر، بلوچ کالونی، کورنگی اور کورنگی کراسنگ کے قریب پانچ اہلکاروں کو قتل کیے جانے اور ملیر لیاقت مارکیٹ میں ایک کو زخمی کیے جانے کے بعد بھی ملزمان اسلحہ چھین کر فرار ہو گئے۔

مزید خبریں :