سندھ ہائی کورٹ نے آرزو فاطمہ کی شادی کم عمری کے باعث غیر قانونی قرار دیدی

سندھ ہائی کورٹ نے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے والی آرزو فاطمہ کی علی اظہر سے شادی کم عمری کے باعث غیر قانونی قرار دے دی۔

سندھ ہائی کورٹ میں نو مسلم آرزو فاطمہ کیس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آرزو کی عمر کے تعین کے حوالے سے میڈیکل بورڈ کی رپورٹ عدالت پیش کردی گئی، رپورٹ کے مطابق آرزو فاطمہ کی عمر14 سے15سال کے درمیان ہے ۔

عدالت عالیہ نے میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں کم عمر ہونے پر آرزو فاطمہ کی علی اظہر سے شادی غیر قانونی قرار دے دی۔

سندھ ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہاگیا ہےکہ کم عمری کے باعث آرزو فاطمہ علی اظہر سے قانونی طور پر شادی نہیں کرسکتی۔

 عدالت نے شادی کرانے کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلانے اورکم عمری میں شادی کو ممنوع قرار دینے والے قانون کی دفعات مقدمے میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا۔

 عدالت کے تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ شادی کرانے والوں کے ناموں کی نشاندہی لڑکی کے والد نے کردی ہے، میڈیکل رپورٹ، نیشنل ڈیٹابیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) سمیت اسکول ریکارڈ، پادری کا جنم سرٹیفکیٹ اور والدین کی گواہی سے آرزو کی کم عمری ثابت ہوتی ہے، 18برس سے کم عمر میں شادی کرنا قانوناً جرم ہے اس لیےلڑکی کو علی اظہر کے حوالےنہیں کیاجاسکتا۔

تحریری حکم میں کہاگیا کہ قانونی طور پر آرزو کے لیے دو آپشن ہیں، آرزو قانونی طور پر والدین یا شیلٹر ہوم میں رہ سکتی ہے تاہم والدین کے پاس جانے سے انکار کے بعد آرزو کو  شیلٹر ہوم بھیج دیاگیا،عدالت نے آرزو کی بہتر تعلیم و تربیت کے انتظامات کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

مزید خبریں :