02 دسمبر ، 2020
وزیراعظم عمران خان نے سول سرونٹس کارکردگی اور نظم و ضبط قواعد 2020 کی منظوری دے دی۔
قوانین کا مقصد سول سرونٹس کی کارکردگی بہتر، محکمانہ احتساب کا نظام شفاف اور مؤثر بنانا ہے۔
اس متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ محکمانہ احتساب کا عمل تیز بنانے کی خاطر افسر مجاز کا درجہ ختم کردیا گیا ہے۔
اب نچلی سطح پر ہی افسر مجاز کی جانب سے معمولی سزائیں دیے جانے کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔
انکوائری کمیٹی یا افسر کی جانب سے کارروائی کا وقت 60دن متعین کیا گیا ہے، اتھارٹی کی جانب سے کیس کا فیصلہ 30 دنوں میں کیا جائے گا۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے احتساب کے عمل کو 2 درجات میں کرنے سے مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر نچلی سطح پر ہی افسر مجاز کی جانب سے معمولی سزائیں دیے جانے کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔
نئے قواعد میں ہر مرحلے کے لیے ٹائم لائنز مقرر کر دی گئی ہیں، الزامات کا جواب 10 سے 14 دن کے اندر جمع کرایا جائے گا، انکوائری کمیٹی کی جانب سے کارروائی مکمل کرنے کا وقت 60 دن مقرر کیا گیا ہے، اٹھارتی کی جانب سے کیس کا فیصلہ 30 دنوں میں کیا جائے گا، پلی بارگین اور والینٹری ریٹرن کو بھی بدعنوانی کے زمرے میں شامل کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مس کنڈکٹ کے زمرے میں آنے والے افسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹیو سروس اور پولیس کے افسران جو صوبوں میں تعینات ہوں گے انہیں چیف سیکرٹریز کو2 ماہ میں فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کرنا ہوگی بصورت دیگر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود کارروائی کرے گا۔