09 دسمبر ، 2020
1971 کی پاک بھارت جنگ میں پاک بحریہ نے پاکستان کو بحری محاذ پر بڑی کامیابی سے ہمکنار کیا اور دشمن کی پیش قدمی روک دی، پاکستان نیوی کی سب میرین فورس نے آگے بڑھ کر بھارتی بحریہ کے ایک جنگی جہاز 'کھکری' کو تباہ اور دوسرے جنگی جہاز 'کرپان' کو نقصان پہنچا کر بھارتی حدود میں ہی محدود کر دیا۔
پاک بحریہ کو کئی محاذوں پر بھارتی بحریہ پر برتری حاصل رہی ہے، 1965 کی جنگ میں دوارکا میں پاک بحریہ کی کامیابی نے بھارت کے بحری اثاثوں کو ایک بھرپور نقصان دیا، اس معرکے میں جدید آبدوز پی این ایس 'غازی' نے بھارتی بحریہ کو بندرگاہ سے آگے ہی نہ بڑھنے دیا۔
سب میرین فورس کی آبدوز 'غازی' ملکی دفاع کا اہم فریضہ ادا کرتے ہوئے 1971 میں اپنے جانبازوں سمیت شہید ہو گئی تھی۔
6 سال بعد ہی 1971کی جنگ میں پاک بحریہ نے شمالی بحیرہ عرب میں ایک مرتبہ پھر اپنی حربی صلاحیتوں کا لوہا منوایا جو دفاعی تاریخ کا اہم حصہ ہے۔
پاک بحریہ کی سب میرین فورس میں شامل فرانس کی تیار کردہ ڈیفنی کلاس آبدوز 'ہنگور' کو کمانڈر احمد تسنیم کی سربراہی میں دو مشن سونپے گئے تھے، پی این ایس 'ہنگور' نے پہلا جاسوسی مشن اگست 1971 میں مکمل کرنے بعد دوسرا ہنٹر کلر آپریشن دسمبر میں کامیابی سے انجام دیا تھا۔
یکم دسمبر 1971 کو بھارتی سمندری حدود میں مشن پر موجود آبدوز پی این ایس ہنگور نے مغربی کمانڈ کے بھارتی جنگی جہازوں کی ریڈیو نشریات کا سراغ لگایا، اہم معلومات کے پیش نظر کمانڈر احمد تسنیم نے یہ معلومات ریڈیو نشریات کے ذریعے ہی نیول ہیڈکوارٹر کو بھیج دیں جس کا بھارتی جنگی بحری جہازوں نے بھی سراغ لگا لیا اور بھارتی فریگیٹ 14 کے اینٹی سب میرین وارفئیر کے دو جنگی جہاز آئی این ایس کھکری اور کرپان کو پی این ایس ہنگور کو نشانہ بنانے کے لیے بھیجا گیا۔
پاک بحریہ کی زیرآب فورس نے مشن جاری رکھا اور 9 دسمبر کی دوپہر کو کاٹھیا واڑ کوسٹ کے قریب کمیونیکشن کے ذریعے دو جہازوں کا پتہ لگا لیا، پاکستان کی سب میرین ہنگور نے 7 بجے شام سے تعاقب شروع کیا اور گہرائی میں جاکر ان جہازوں کو ٹارگٹ پر لے لیا۔
تارپیڈو ٹیم نے دونوں ٹارگٹس کو رینج میں لیا اور 131 فٹ کی گہرائی سے جنگی جہاز 'کرپان' کو تارپیڈو سے نشانہ بنایا جس کا جہاز نے سراغ لگا لیا اور اپنی جگہ چھوڑ کر فرار ہوگیا۔
کرپان بحری میدان جنگ چھوڑ گیا جب کہ کھکری جو مغرب میں تھا اس نے آنے والے تارپیڈو کی سمت کا تعین کرلیا اور ہنگور پر حملے کے لیے بڑھا۔
ہنگور کی تارپیڈو ٹیم نے ٹارگٹ کو تبدیل کرتے ہوئے کھکری کو ہدف بنایا اور دوسرا تارپیڈو فائر کردیا اور پھر زورداردھماکے سے جنگی جہاز کھکری غرق آب ہونے لگا۔
بھارتی جنگی جہاز کرپان نے فوری ہنگور کو نشانے پر لینے کی کوشش کی لیکن آبدوز سے تیسرے تارپیڈو نے اس کے پچھلے حصے کو نشانہ بنایا۔
بھارت کا یہ دوسرا جنگی بحری جہاز نقصان اٹھاتا ہوا میدان جنگ سے مغرب کی سمت گہرے پانیوں کی طرف فرار ہوگیا۔
پی این ایس ہنگور نے شمالی بحیرہ عرب میں مشن کامیابی سے مکمل کیا اس کے بعد 4 روز تک بھارتی جہاز ، ہیلی کاپٹر اور دیگر اثاثے سمندر کی تہہ میں بارود برساتے رہے۔
آبدوز غازی کے عملے کے مطابق بھارتی فضائی، بحری جہازوں اور ہیلی کاپٹرز نے 156 حملےکیے، آخرکار 4 دن تک سمندر کی تہہ میں اپنا دفاع کرتی ہوئی پاکستانی فاتح آبدوز 'ہنگور ' کامیابی سے کراچی پہنچ گئی۔
اس حربی کامیابی کے نتیجے میں دشمن کے 250 افسر اور سپاہی مارے گئے اور بھارت کا آپریشن فالکن ناکام رہا جب کہ دشمن 10 دسمبر 1971 کو میزائل حملے کے تیسرے بڑے منصوبے سے بھی باز رہا۔