پاکستان
Time 25 دسمبر ، 2020

قائد اعظم کی 30 مئی 1939 کی 'آخری وصیت' کیا تھی؟

آج بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 145 واں یوم پیدائش منایا جارہا ہے :فوٹو:بشکریہ اے ایف پی

ملک بھر میں آج بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 145 واں یوم پیدائش  قومی جوش و جذبے کے ساتھ بھرپور طریقے سے منایا جا رہا ہے۔

25 دسمبر 1876کو کراچی کے وزیر مینشن میں آنکھ کھولنے والے محمد علی جناح نے برصغیر کے مسلمانوں کو اپنی انتھک محنت اور لازوال جدوجہد کے باعث اسلامی مملکت’’ پاکستان ‘‘جیسا تحفہ دلایا۔

جناح سوسائٹی کی جانب سے شائع کردہ قائداعظم محمد علی جناح کی جدوجہد،ان کی تقریروں ،تحریروں کے حوالہ سے جناح انتھالوجی کا چوتھا ایڈیشن گزشتہ برس شائع ہوا جس کے متعلق مرتبین کا دعویٰ ہے کہ چوتھے ایڈیشن میں قائداعظم سے متعلق ایسے مضامین اور مندرجات موجود ہیں جو پہلے کبھی منظر عام پر نہیں آئے۔

جناح انتھالوجی کا چوتھا ایڈیشن گزشتہ برس  2019 میں شائع کیا گیا۔

اسی ایڈیشن کے سیکشن 10 میں قائد اعظم کا آخری وصیت نامہ بھی موجود ہے جس ہر  30مئی 1939 کی تاریخ درج ہے  جب کہ اس وصیت نامے کی کل 12 شقیں یا نکات ہیں۔

قائداعظم نے اپنا آخری وصیت نامہ 30مئی 1939 کو تحریر کیا:فائل فوٹو

مذکورہ کتاب میں شامل وصیت نامے کی تمام شقیں درج زیل ہیں۔

  1. یہ میرا آخری وصیت نامہ ہے میں اپنے تمام دوسرےوصیت نامے منسوخ کرتا ہوں۔
  2. میں اپنی بہن فاطمہ جناح، ممبئی سولسٹرمسٹر محمدعلی چائے والا اور دہلی کے نوابزادہ لیاقت علی خان کو وصی، عامل اور ٹرسٹی مقرر کرتا ہوں ۔
  3. اب میرے تمام شیئرز، اسٹاک اور سیکیوریٹز اور کرنٹ اکاؤنٹ میری بہن فاطمہ جناح کے نام پر اس کی مطلق ملکیت ہیں۔ میں نے اپنی زندگی کے دوران یہ سب انہیں بطور تحفہ دیئے ہیں اور میں اس کی تصدیق کرتا ہوں اور وہ اسے کسی بھی طرح اپنی مطلق ملکیت کی حیثیت سے تصرف کرسکتی ہے۔
  4. بذریعہ ہذا اب میں ماؤنٹ پلیزینٹ روڈ، مالابار ہل اور بمبئی میں واقع اپنے گھر ، ساری زمینیں بشمول مشتملات، ملحقہ عمارات وغیرہ تمام فرنیچر، پلیٹس، چاندی اور موٹر کاریں جیسی کھڑی ہیں سمیت ان کو وصیت کرتا ہوں اور جسے وہ اپنی مرضی،عمل اور کسی طرح سے تصرف کرسکتی ہے۔
  5. میں اپنے عاملین کو بھی ہدایت کرتاہوں کہ (دیکھ بھال اور دیگر ضروریات کی مد میں) 2000 ہزار روپے ماہانہ تاحیات ادا کریں۔
  6. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتاہوں کہ میری بہن رحمت کو 100روپے ماہانہ تاحیات ادا کریں۔
  7. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتاہوں کہ میری بہن مریم کو 100روپے ماہانہ تاحیات ادا کریں۔
  8. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتاہوں کہ میری بہن شیریں کو 100روپے ماہانہ تاحیات ادا کریں ۔
  9. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتاہوں کہ میری بھائی احمد کو 100روپے ماہانہ تاحیات ادا کریں ۔
  10. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ 200000روپے (دو لاکھ )- (دو سو ہزار) مختص کر دیں جن سے6 فی صد کے حساب سے ایک ہزار روپے آمدنی ہوگی اور وہ اس سے جو بھی آمدنی ہو ہر ماہ میری بیٹی کو تاحیات ادا کریں اور اس کی وفات کے بعد دو لاکھ کی مذکورہ رقم اس کے بچوں، لڑکے یا لڑکیوں میں برابر تقسیم کردیں اور بے اولاد ہونے کی صورت میں وہ رقم میری بقیہ جائیداد کا حصہ شمار ہوگی۔
  11. میں اپنے عاملین کو ہدایت کرتا ہوں کہ مذکورہ اداروں کو بذریعہ تحائف مندرجہ ذیل ادائیگی کریں۔

  •  میں وصیت کرتا ہوں کہ ہارن بائی روڈ پر بوری بندر اسٹیشن کے سامنے اور دا ٹائمز آف انڈیا بلڈنگ سے ملحقہ انجمن اسلام اسکول بمبئی کو 25000 روپے ادا کریں۔
  •  میں وصیت کرتا ہوں کہ بمبئی یونیورسٹی کو 50000 روپے اداکریں
  •  میں وصیت کرتا ہوں کہ عرابک کالج دہلی کو 25000 روپے ادا کریں

  12.  مذکورہ بالا کے تحت میری تمام رہائشی جائیدادیں بشمول کارپس جو زندگی کے مفادات کے بعد زوال پذیر ہوسکتی ہے یا پھر دوسری صورت میں انھیں 3 حصوں میں تقسیم کیا جائے اور میں ایک حصہ علی گڑھ یونیورسٹی ایک حصہ اسلامیہ کالج پشاور اور ایک حصہ سندھ مدرسہ کراچی کودینے کی وصیت کرتا ہوں ۔

قائد اعظم نے علی گڑھ یونیورسٹی ، اسلامیہ کالج پشاور اور سندھ مدرستہ الاسلام کراچی کو اپنی  جائیداد دینے کی وصیت کی تھی۔فائل:فوٹو


مزید خبریں :