Time 11 جنوری ، 2021
پاکستان

جے یو آئی اور رضا ربانی نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

 جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) نے بطور پارٹی جبکہ سینیٹر رضا ربانی نے انفرادی حیثیت میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کر دی۔ 

سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔

جمعیت علمائے اسلام نے بطور پارٹی جبکہ سینیٹر رضا ربانی نے انفرادی حیثیت میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کی۔

اٹارنی جنرل پاکستان نے دلائل میں کہاکہ  سپریم کورٹ صدر کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر رائے دینے کی پابند ہے۔

اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ سوال عوامی مفاد کا ہے یا نہیں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت ماضی میں بھی صدارتی ریفرنسز قابل سماعت قرار دے چکی ہے، بنگلا دیش کو تسلیم کرنے کے معاملے پربھی صدارتی ریفرنس آیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیاکہ  الیکشن ایکٹ 2017 متفقہ طور پر منظور ہوا تھا؟اس میں درج ہے کہ سینیٹ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوگی۔ 

اٹارنی جنرل نے کہاکہ  بھارت میں بھی سینیٹ انتحابات اوپن بیلٹ سے ہوتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا طریقہ کار آئین میں درج نہیں، آئین کے تحت الیکشن کی جو تشریح آپ نے کی اس کے مطابق اسپیکر کا انتخاب قانون کے تحت بنتا ہے۔ 

اٹارنی جنرل کاکہناتھاکہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا طریقہ کار اسمبلی رولز میں موجود ہے، آئین اسمبلی قواعد بنانے کا اختیار دیتا ہے، سپریم کورٹ رولز بھی آئین کے تحت ہی بنائے گئے، اس لیے الیکشن بھی آئین کے تحت ہی ہوگا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کہا عدالت مجموعی طور پر جائزہ لے کر ہی فیصلہ کرے گی کہ سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے ہونے چاہئیں یانہیں۔

سندھ حکومت نے عدالتی نوٹس پر جواب جمع کرانے کیلئے مہلت مانگی جس پر سپریم کورٹ نے صوبائی حکومت کو جواب جمع کرانے کیلئے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

صدارتی ریفرنس پر مزید سماعت بدھ کوہوگی۔ 

مزید خبریں :