11 فروری ، 2012
اسلام آباد . . . . . سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہو چکی ہے اور اس میں غیر ملکی طاقتیں بھی ملوث ہیں، اس مسئلے کا فوجی نہیں بلکہ سیاسی حل ہی ممکن ہے، اغواء کی وارداتوں میں کچھ صوبائی وزراء ملزمان کی پشت پناہی کرتے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان کے 35 میں سے 30 اضلاع میں امن وامان کی صورتحال خراب ہے، افغانستان میں کیمپ بنے ہوئے ہیں، جہاں سے دہشت گردوں کوتربیت دے کر بلوچستان بھیجا جاتا ہے، بلوچستان میں سال 2011ء میں ایف سی کے 78 جبکہ جنوری 2012 ء میں 38 اہلکار شہید ہوئے، 14 ایف سی اہلکاروں کی شہادت پر حیربیار مری کو مبارک باد دی گئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ارباب اختیار کو چاہئے کہ وہ اس مسئلے کو برطانوی حکومت کے سامنے اٹھائیں۔ صوبائی اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی حالات ٹھیک کریں، پچھلے 3 ماہ سے مفاہمتی عمل پر کوئی خاص کام نہیں ہوا، سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ سال اغواء کی 291 وارداتیں ہوئیں۔ سرکاری سطح پر لاپتہ افراد کے 46 کیسز ہیں، بلوچستان میں 70 فیصد اسکول بند ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے 65 ارکان اسمبلی میں 25، 25 کروڑ تقسیم کیے گئے، ان پیسوں کا کوئی حساب نہیں کہ کہاں گئے اورترقیاتی کام کیوں نہیں ہوئے۔