12 فروری ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بے گناہ اور پروفیشنل وکلاء کو ہراساں کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر وکیل نذیر جواد کی درخواست پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل نے بتایا کہ وہ اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس بلاک پر حملے یا وکلاء کے احتجاج میں شامل نہیں تھے، اس کے باوجود پولیس نے رات کوان کے دفترپرچھاپہ مارا۔
اس پر چیف جسٹس نے ڈپٹی کمشنر اور سینئر سپرٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) اسلام آباد کو دوگھنٹے کے نوٹس پرطلب کیا اور ایس ایس پی سے استفسار کیا یہ کیا مذاق ہورہا ہے؟ کہا کون کررہا ہے یہ سب؟ بے گناہ اور پروفیشنل وکلاء کو کون ہراساں کررہا ہے؟ کیا اس معاملے پر کوئی گیم کھیل رہا ہے؟
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اصل مجرموں کی بجائے بے گناہوں کو ہراساں کررہے ہیں جو حملے میں ملوث ہیں ان کو آپ پکڑ نہیں سکتے، عدالت کسی کو کوئی گیم کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے حکم دیا کہ معاملے پر انکوائری بٹھائیں اور پتہ کریں کہ کس نے ایسا کیا اور کیوں کیا؟ پانچ فیصدلوگ واقعے میں ملوث تھے جوسب کی بدنامی کاباعث بن رہےہیں۔
عدالت نے کل تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔