Time 24 فروری ، 2021
پاکستان

گوادر میں صنعتوں کے قیام ،افرادی قوت کی تربیت اور شہر کے انفرااسٹرکچر پر فوکس

فوٹو: جیونیوز

چین پاکستان اکنامک کوریڈور پر کووڈ کے دور میں بھی کام تیزی سے جاری رہا،گوادر پورٹ سٹی کے لیے سی پیک سے جڑے کئی منصوبے وقت سے پہلے مکمل کرلیے گئے اور چین کے تعاون سے گوادر شہر کے ترقیاتی منصوبوں میں بھی پیش رفت تیز ہوگئی۔

گزشتہ دنوں گوادر جانے کا اتفاق ہوا تو ملک کے کئی شہروں سے آئے گوادر بزنس کلب کے ممبران سے ملاقات ہوئی اور ساتھ ہی چین اوورسیزپورٹ ہولڈنگ کمپنی کے چئیرمین ژانگ باوزنگ سے بھی تفصیلی گفتگو کا موقع ملا۔

ژانگ باوزنگ نے ابتدا میں اپنے گرین ایمپلائمنٹ منصوبے سے آگاہ کیا اور پہاڑ کے دامن میں رنگ برنگے پھولوں اور پودوں کی شجرکاری پر روشنی ڈالی۔

فوٹو: جیونیوز

گوادر پورٹ اور سی پیک منصوبہ صرف پاکستان اور چین کے لیے ہی نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کو بھی بھرپور فائدہ پہنچائے گا۔

ژانگ باوزنگ نے کہاکہ یہ منصوبہ افغانستان میں امن کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا، گوادر پورٹ سے افغانستان کے لیے سامان کی ترسیل بھی شروع ہوگئی ہے اب تک ہزاروں میٹرک ٹن کھاد افغانستان بھیجی جاچکی ہے۔

دوسری جانب گوادر پورٹ پر شکر کی پہلی کھیپ پہنچ رہی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ چینی افغانستان کے لیے لائی جارہی ہے۔

ژانگ باوزنگ کہتے ہیں کہ یہ بندرگاہ اور سی پیک نہ صرف پاکستان ، افغانستان بلکہ وسط ایشیا کے ممالک کو بھی سہولت فراہم کرے گی اورپاکستان، افغانستان سمیت دیگر ممالک کے ہزاروں افراد لاجسٹک خصوصاً ٹرانسپورٹ کے شعبے میں روزگار حاصل کرسکیں گے۔

فوٹو: جیونیوز

چئیرمین چین اوورسیزپورٹ ہولڈنگ کمپنی نے بتایاکہ خطے کی اہم ترین جغرافیائی حیثیت رکھنے والی گوادر بندرگاہ پر اب 500  ملین ڈالر خرچ کیے جاچکے ہیں،  سی پیک سے جڑے ذیلی منصوبوں میں بین الاقوامی ائیرپورٹ گوادر، پاک چین فرینڈشپ اسپتال اور پاک چین اسکل ڈیولپمنٹ انسٹی ٹیوٹ ،300 میگاواٹ کا کول پاور پلانٹ اور ڈی سیلینیشن پلانٹ سمیت مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور یہ اربوں ڈالر کے منصوبے چین کے مالی تعاون سے مکمل کیے جائیں گے۔

چین کے صنعتکاروں نے پاکستان کی 60 فیصد نوجوان توانا اور مضبوط افرادی قوت کو نگاہ میں رکھا ہوا ہے اور وہ اس سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

زانگ باوزنگ کا کہنا ہے کہ چین کے صنعتکاروں کے لیے نوجوان افرادی قوت کشش رکھتی ہے تاکہ وہ یہاں اپنے صنعتی یونٹس لگا کر جہاں ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں گے   وہاں انہیں چین کی فیکٹریوں سے تیار کردہ مال کو سی پیک اور گوادر کے سمندری روٹ سے دنیا کے مختلف ممالک کی منڈیوں میں لے جانے میں آسانی اور فاصلہ کم ہونے کی وجہ سے کم قیمت ٹرانسپورٹیشن ملے گی، گوادر میں اب تک 43 چینی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوچکی ہیں اور مزید 200  پائپ لائن میں ہیں، چین اور پاکستان سمیت دیگر ممالک کے سرمایہ کاروں کی مدد سے صنعتوں کا قیام پاکستان خصوصاً بلوچستان کے ہزاروں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا بڑا ذریعہ ہوگا۔

سی پیک کے دوسرے مرحلے میں گوادر اور سی پیک کے روٹ پر صنعتوں کے قیام کو ترجیح دی گئی ہے، اس سلسلے میں متعلقہ اداروں اور وفاق و صوبائی حکومت نے منصوبہ بندی اور قوانین مرتب کرلیے ہیں اور اس پر عمل درآمد شروع کردیا گیا ہے۔

گوادر میں آنے والے تاجروں ، صنعتکاروں اور دیگر کاروباری افراد نے ترقیاتی کامو ں میں پیش رفت دیکھ کر اپنے نجی منصوبوں کو تیز کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے تاہم اس کے لیے حکومت کی جانب سے سہولتوں کی فراہمی کے اقدامات کو تیز کرنے کی بات کی گئی ہے۔

مزید خبریں :