پاکستان
Time 24 فروری ، 2021

'پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا ہے'

سپریم کورٹ میں جنگلات کی اراضی کے واجبات ادائیگی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت میں جسٹس مقبول باقر نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا ہے، واجبات ادائیگی کے متعلق جو رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی وہ صرف جھوٹ پر مبنی ہے۔

سپریم کورٹ میں جنگلات کی اراضی کے واجبات ادائیگی سے متعلق توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نےکی۔

ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نےکہا کہ چیف سیکرٹری پنجاب عدالتی حکم پر عدالت میں موجود ہیں،جسٹس قاضی امین نے ریمارکس میں کہا کہ چیف سیکرٹری صاحب آپ پنجاب حکومت کے ذمہ دار ہیں،چیف سیکرٹری بتائیں آپ کے ماتحت افسران نے عدالت کے سامنے جھوٹ بولنے کی ہمت کیسے کی؟ عدالت نے واجبات کی ادائیگی کا حکم دے رکھا ہے۔

جسٹس مقبول باقر نےکہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے پہلے کہا گیا کہ کیش ادا کر دیا گیا ہے، پنجاب حکومت نے پھرکہا کہ متبادل اراضی دے دی گئی ہے،سرکاری اراضی متبادل کے طور پر کیسے دی جاسکتی ہے؟ درحقیقت کچھ بھی ادا نہیں کیا گیا، سیکرٹری بحالیات پنجاب کدھر ہیں؟

 ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ  سیکرٹری بحالیات پنجاب عدالت میں موجود نہیں، چیف سیکرٹری پنجاب نے استدعا کی کہ ریکارڈ دیکھ کر جمع کرائی گئی رپورٹ پر رائے دینے کے لیے عدالت پیر تک مہلت دے۔

عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی استدعا منظور کرتے ہوئےکیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

مزید خبریں :