31 مارچ ، 2021
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کی فیملی کو کورونا کی ویکسین لگانے کی انکوائری کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ کا تعلق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی اتحادی پاکستان مسلم لیگ ق سے ہے اور ان دنوں ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں طارق بشیر چیمہ کا خاندان کورونا کی ویکسین لگوا رہا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی ویکسین صرف 60 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں کو لگانے کی اجازت ہے تاہم سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طارق بشیر چیمہ کی موجودگی میں ان کے خاندان کے افراد جن کی عمریں 60 سال سے کم ہیں ویکسین لگوا رہے ہیں۔
یہ ویڈیو سب سے پہلے نوال طارق چیمہ کے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی لیکن بعد میں اس اکاؤنٹ کو ہی بند کر دیا گیا۔
گزشتہ روز ایک نجی ٹی وی کے شو میں گفتگو کرتے ہوئے این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق یہ واحد واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسے دیگر واقعات بھی ہو رہے ہیں جہاں کم عمر لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں اور اپنا اندراج ہیلتھ ورکرز میں کروا رہے ہیں۔
اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ وہ متعدد بار اس بات کو این سی او سی کے اجلاس میں بھی اٹھا چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ این سی او سی کے اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ ویکسین اسلام آباد میں لگائی گئی یا ایسا پنجاب میں ہوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طاقتور طبقہ خود کو قانون سے اوپر تصور کرتا ہے اور قانون صرف عام افراد کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اگر یہ واقعہ پنجاب میں ہوا تو صوبائی حکومت ایکشن لے گی تاہم اگر یہ ویکسین اسلام آبادمیں لگائی گئی ہے تو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور سیکریٹری صحت عامر اشرف خواجہ ایکشن لیں گے۔
دوسری جانب طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خاندان کو کین سائنو ویکسین لگائی گئی جو ابھی ٹرائل میں ہے۔
اس واقعے پر وزیرصحت پنجاب کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر کے اہلخانہ کو ویکسین لگانے کی منظوری نہیں دی اور حکومت پنجاب کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔