31 مارچ ، 2021
سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو ایک ہفتے میں روس کی کورونا ویکسین اسپوٹنک فائیو کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔
کورونا ویکسین اسپوٹنک فائیو کی ریلیز کے خلاف ڈریپ کی اپیل کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیے کہ اہم نوعیت کے معاملات ہیں، جلد فیصلہ ہونا چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر کا کہنا تھا کہ عوامی مفاد کا معاملہ ٹھیک ہے مگر متعلقہ جج کے پاس جائیں، ڈرگ انسپکٹر کے دستخط تک ویکسین مارکیٹ میں فروخت نہیں ہو سکتی۔
وکیل ڈریپ کا کہنا تھا کہ جب تک قیمت کا تعین نہیں ہوجاتا ویکسین فروخت نہ کی جائے جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ غلط کام ڈریپ کر رہا ہے، ایک بندے نے ویکسین امپورٹ کی ہے تو وہ فروخت کرے گا۔
وکیل ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا تھا اس ویکسین کی قیمت کی کابینہ نے فی الحال منظوری نہیں دی۔
نجی کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈریپ اپنے پسندیدہ لوگوں کو نوازنے کے لیے کسی اور کمپنی کو فروخت کی اجازت دینا چاہتی ہے، ہم نے ویکسین کی امپورٹ میں 25 ملین کی سرمایہ کاری کی ہے۔
ڈریپ وکیل نے کہا یہ اپنی مرضی کی قیمت پر ویکسین فروخت کرنا چاہتے ہیں، جس پر کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین کی امپورٹ کی اجازت دی تھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ڈریپ کے وکیل سے استفسار کیا کب قیمت طے کریں گے آپ؟ جس پر وکیل نے بتایا کہ ہم اسی ہفتے میں ویکسین کی قیمت کا تعین کر دیں گے۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے کہ کمپنی بھی آزاد نہیں ہے کہ 100 ڈالر میں ویکسین فروخت کرے۔
نجی کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا کمپنی کو ری ایکسپورٹ کی اجازت دی جائے، ہم کسی اور کو فروخت کر دیں گے، قیمت کے تعین میں حکومت تاخیر کر رہی ہے، ہم کسی اور کو فروخت کر دیں گے۔
ریگولیٹری اتھارٹی کے وکیل کا کہنا تھا ہمیں وفاقی حکومت سے مشاورت کے لیے مہلت دی جائے، جس پر جسٹس امجد علی سہتو نے کہا کہ چھ قسم کی ویکسینز ہیں، آپ ریٹ فکس کر دیں، پھر جو مرضی امپورٹ کرنا چاہے امپورٹ کرلے۔
ویکسین درآمد کروانے والی کمپنی کے وکیل کا کہنا تھا حکومت ہمارے ساتھ فراڈ کر رہی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ نے وفاق کو ایک ہفتے میں کورونا ویکسین کی قیمت مقرر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔
خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے نجی کمپنی کی جانب سے منگوائی گئی روسی ویکسین کی قیمت 8449 روپے مقرر کی تھی جس پر نجی کمپنی نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ویکسین واپس بھیجنے کی دھمکی دی تھی۔