پاکستان
Time 12 اپریل ، 2021

'نیب ملزمان کو یونہی گرفتارکرلیتا ہے،گرفتاری کےسال ڈیڑھ سال بعد ریفرنس دائر ہوتا ہے'

سپریم کورٹ نےجعلی اکاؤنٹس کیس کے ملزمان کی ضمانت کا معاملہ نمٹاتے ہوئے، انہیں دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں جعلی بنک اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران  وکیل ملزمان نے عدالت کو بتایا ان کے موکلان 2 سال 8 ماہ سے جیل میں ہیں،شریک ملزمان کی ضمانتیں ہو چکی ہیں۔

جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ نیب ملزمان کو یونہی گرفتار کر لیتا ہے،ملزمان کی گرفتاری کے بعد سال ڈیڑھ سال بعد ریفرنس دائر کیا جاتا ہے۔

جسٹس قاضی امین نےکہا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کے مقدمات میں وکلاء کی عدم حاضری پر چارج فریم نہیں ہوتا، چارج فریم کو وکیل کے آنے سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ چارج فریم کرنا ملزم اور عدالت کے درمیان معاملہ ہوتا ہے۔

جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ ضمانت درخواستوں میں ہارڈ شپ پر ضمانت نہیں مانگی گئی،ملزمان نے میرٹ اور میڈیکل گراؤنڈز پر ضمانت مانگی ہے،اگر ہارڈ شپ پر ضمانت چاہیے تو دوبارہ ہائی کورٹ جائیں۔

سپریم کورٹ نے حسین لوائی،طحٰہ رضا اور محمد عمیر کو دوبارہ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے  وکلاء کی رضا مندی سے درخواست ضمانتیں نمٹا دیں۔

مزید خبریں :