04 اکتوبر ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر کو معاشی دھارے میں لانے کاا فغان حکام کا خواب ریل نظام نہ ہونے سے چکنا چور نظر آرہا ہے ۔بھارتی اور کینڈین کمپنیاں ان ذخائر پر موثر ریل نظام نہ ہونے کی وجہ سے کام نہیں کر پا رہی ۔ افغانستان میں تمام ریلوے نظام کے منصوبوں میں بہترین متبادل نظام پاکستان کے ساتھ ریل کی تعمیر میں ہے لیکن پاکستانی ریل نظام کی غیر فعالیت کی وجہ سے مغربی حکام اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔وہ ان ذخائر تک پاکستانی ریل کو منسلک کرنے کو ایک جوا خیال کرتے ہیں۔ اخبار نے امریکی وزارت دفاع کی 80صفحاتی رپورٹ کے حوالے سے لکھا کہ ایک ٹریلین ڈالر کے معدنی ذخائر کوملک سے باہر لے جانے کے لئے ایک ریلوے نظام کی ضرورت ہے جو موجود نہیں اورملک بھر میں ریلوے نظام کی تعمیر پر54ارب ڈالر کی لاگت آئے گی۔ رپورٹ نے افغانستان کے معدنی ذخائر کو اقتصادی ترقی میں تبدیلی کی منصوبہ بندی پر کئی سوالات کھڑے کردیئے۔تاہم امریکی حکام نے اس ابتدائی رپورٹ پر تبصرہ سے انکار کردیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ معدنی ذخائر تک بہترین متبادل نظام پاکستان سے منسلک 2260 میل ریلوے لائن منصوبہ ہے جو 2040تک45ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل ہوگا۔ تاہم اس منصوبے پر تخمینے سے 10 ارب ڈالر زیادہ لاگت آسکتی ہے۔مغربی حکام کا کہنا ہے کہ اگر سرمایہ کاروں نے پاکستان تک ریل کی تعمیر کی، تو یہ ایک جوا ہوگا کیونکہ پاکستان میں پہلے ہی ریلوے نظام غیر فعال ہے ۔ افغانستان میں مغربی اہلکار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ذریعے ریل بچھانا کوئی حقیقت پسندانہ اقدام نہیں کیونکہ وہاں ریلوے نظام پہلے ہی خراب ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں کوئی بھی ریل لائن اس قابل نہیں جو لوہے کے خام مال کی نقل و حمل کے لئے استعمال کی جاسکے۔رپورٹ کے مطابق افغان حکاممعدنی ذخائر سے 2016تک 300ملین ڈالر حاصل کرنا چاہتے ہیں جو ان کے بجٹ کا 15فی صد ہے۔افغان رہنماوٴں کا خیال ہے کہ آئندہ بارہ برس تک افغان جی ڈی پی کا نصف معدنی ذخائر پر مشتمل ہوگا۔رپورٹ کے مطابق اس وقت کوئی بھی معدنی منصوبہ آپریشنل نہیں۔امریکی محکمہ دفاع کی اس حکمت عملی کی حمایت سے افغان حکومت بڑے معدنی مفادات چین، بھارت، کینیڈا اور امریکی کمپنیوں کو فروخت کرتی رہی جن سے انہیں لائسنسنگ فیس اور رائلٹی حاصل ہونے کی امید ہے۔ لیکن افغانستان میں کان کنی کے امکانات کئی پچیدیگیوں کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہیں جن میں رشوت کے الزامات بھی ہیں ۔ امریکا نے 2010میں افغانستان میں معدنی وسائل کا تخمینہ ایک ٹریلین ڈالر لگایا تھا بھارتی حکومت اور کینیڈین نجی کمپنی کے بڑے معدنی ذخائر پر کام کا انحصار ریلوے نظام پر ہے جو انہیں دستیاب نہیں۔ چینی کمپنی اپنے 3.5ارب ڈالر کے کاپر کے منصوبے کے لئے ریلوے لائن بچھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔