دنیا
05 اکتوبر ، 2012

باراک اوباما اور مٹ رومنی کے درمیان پہلا تقریری مقابلہ

 باراک اوباما اور مٹ رومنی کے درمیان پہلا تقریری مقابلہ

ڈیلس،ٹیکساس…راجہ زاہد اختر خانزادہ…امریکا میں صدارتی انتخاب کے سلسلے میں ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار اور صدر باراک اوباما اور ری پبلکن پارٹی کے امیدوار مٹ رومنی کے درمیان ہونے والے پہلے تقریری مقابلے کو مقامی امریکیوں نے انتہائی دلچسپی سے دیکھا۔اس ضمن میں متعدد مقامات پر پارٹیوں کا اہتمام کیا گیا ،فن ایشیاانٹرٹینمنٹ نے بھی ایف ہال میں مسلم ڈیموکریٹک کاکس،کانسل آف امریکن اسلامک رلیشن(Cair) سمیت دیگر مسلمان تنظیموں اور مساجدوں کے تعاون سے ایک واچ پارٹی کا اہتمام کیا گیا جبکہ مسلمان کمیونٹی راہنماؤں اور جن کا تعلق دونوں پارٹیوں سے تھاتقریب میں خصوصی طور پر مدعو کیاگیا تاکہ وہ صدارتی تقریر سے قبل اور بعد میں اپنی رائے سے حاضرین کو ا ٓگاہی دیں اس موقع پر مسلم ڈیموکریٹک کاکس کے رہنماؤں سید فیاض حسن، آفتاب صدیقی، حادی جواد، جعفری نے صدر بارک اوباما کو بھرپور الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ صدر اوباما اس لئے زیادہ بولے کہ ان کے پاس آئندہ کا پلان موجود تھا جبکہ ان کے مدمقابل مٹ رومنی نے کئی جگہوں پر اپنی پالیسیوں سے متعلق یو ٹرن لئے اس لئے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وہ مستقل مزاج نہیں ہیں، اس طرح مٹ رومنی کے پاس اس ایشو پر بات کرنے کیلئے مکمل معلومات نہیں تھیں جبکہ اوباما نے ہر ایشو پر سیرحاصل بحث کی۔ مسلمان کمیونٹی کے ری پبلکن پارٹی کو سپورٹ کرنے والے رہنما مائیک غوث نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ری پبلکن امیدوار مٹ رومنی نے کئی جگہوں پر غلطیاں کیں مگر اوباما ان غلطیوں کا خاطرخواہ فائدہ نہ ا ٹھا سکے۔ انہوں نے کہاکہ یہ خیال درست نہیں کہ ریپبلکن پارٹی میں ہر کوئی انتہاپسند ہے ،مائیک غوث نے کہاکہ وہ باوجود ری پبلکن پارٹی میں ہونے کے اس بار صدر اوباما کو ووٹ دیں گے۔ تقریب میں ڈسٹرکٹ 102 سے ڈیموکریٹ پارٹی کے امریکی کانگریس کے امیدوار رچ مینکوک نے کہاکہ ڈیموکریٹک پارٹی ہی مسلمانوں سمیت امریکا میں بسنے والی دیگر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرسکتی ہے جبکہ ریپبلکن پارٹی میں ٹی پارٹی کا قیام امریکا کو آئندہ وقتوں میں ایک پارٹی نظام کے تحت لے جانے کی کوشش ہے انہوں نے کہاکہ سیاہ فام باشندے ہوں کہ ہسپانوی یا مسلمان اس کے حقیقی حقوق کا تحفظ ڈیموکریٹک پارٹی ہی کرسکتی ہے اس موقع پر پروگرام کے آرگنائزر اور کمیونٹی رہنما غلام جہانگیر، امینہ رب، لیری ڈنکن، امام ظفر انجم نے بھی خطاب کیا۔ تقریب میں اسلامک ایسوسی ایشن کے صدر محسن، قراقرم تھنکر فورم کے صدر سراج بٹ، ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے ڈائریکٹروں ڈاکٹر قیصر عباس، راجہ زاہد خانزادہ سمیت کئی معروف کمیونٹی رہنماؤں نے بھی شرکت کی مذکورہ تقریب میں اکثریتی افراد نے اس صدارتی تقریری مقابلے میں اوباما کو فاتح قرار دیا واضح رہے کہ امریکی میڈیا سی این این اور سی بی ایس کے مطابق یہ تقریری مقابلہ ریپبلکن امیدار مٹ رومنی نے جیتا مگر FOX نیوز جس کو ری پبلکن پارٹی کا ترجمان بھی کہا جاتا ہے اس کے مطابق یہ مقابلہ …59% افراد کی رائے کے مطابق اوباما نے جیتا جبکہ مٹ رامنی کو 40.65 فیصدی افراد نے فاتح قرار دیا۔ ریاست ٹیکساس میں بسنے والے مسلمانوں کی اکثریت نے بھی باراک اوباما کو فاتح قرار دیا واضح رہے کہ ماہ نومبر تک صدارتی امیدواروں کے درمیان 2 اور بھی تقریری مقابلے اکتوبر اور نومبر کے درمیان منعقد ہوں گے۔

مزید خبریں :