17 مئی ، 2021
ارسا کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسيم کے معاملے پرکسی صوبے سے بھی زيادتی نہيں ہورہی اور سب صوبوں کو معاہدے کے تحت پانی تقسيم کيا جارہاہے۔
صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کے معاملے پر انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ درياؤں ميں پانی کی کمی کے باعث کچھ دن پانی کی کمی کا سامنارہا، اب صورت حال کنٹرول میں ہے، خالصتاً تکنيکی معاملے کو سياسی بنايا جا رہا ہے۔
ارسا کا کہنا ہےکہ سندھ کو کپاس کی کاشت کے وقت پنجاب سے زيادہ پانی فراہم کيا، اب تک سندھ کو صرف 4 فيصد پانی کی کمی ہوئی اور پنجاب کو 16 فيصد پانی کی کمی رہی، سب صوبوں کو ان کے حصے کے مطابق پانی ديا جا رہا ہے۔
ارسا کا کہنا ہےکہ تونسہ پنجندلنک کينال پرکوئی پاور ہاؤس لگانےکا منصوبہ زيرغور نہيں، ہرصوبےکا نمائندہ ارسا ميں موجود ہے اس کے بغيرپانی کی تقسيم طے نہيں کی جاسکتی، سندھ پانی کے اعداد و شمار غلط فراہم کررہا ہے اور لائن لاسزبڑھاکربتارہا ہے، ارسا نے اب تک 7 لاکھ ايکڑ فٹ پانی سندھ کو منگلہ ڈيم سے بھی فراہم کيا جب کہ سندھ اب تک 46000 ايکڑ فٹ پانی سمندر ميں بہا چکا ہے۔
ارسا کا کہنا ہےکہ کراچی کوپانی کی فراہمی ميں ارساکا کوئی کردارنہيں، يہ سندھ کا اندرونی معاملہ ہے، چشمہ جہلم لنک کينال اور تونسہ پنجند لنک کينال پر کوئی تنازع نہيں،ان نہروں ميں پنجاب اپنے حصہ کا پانی ارسا کی اجازت سے ليتا ہے۔