20 مئی ، 2021
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جمعیت علمائے اسلام کے سابق سینیٹر حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخی کا حکم کالعدم جبکہ نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے اس اقدام کو اختیارات سے تجاوز قرار دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ نادرا کے پاس کسی شہری کی شہریت ختم کرنے کا اختیار نہیں، یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بدترین قسم ہے، انٹیلی جنس ایجنسیز کی کسی رپورٹ کو نادرا کیسے ڈائریکٹ کیسے دیکھ سکتا ہے؟
چیف جسٹس نے نادرا حکام سے استفسارکیاکہ آپ بتائیں اس کے علاوہ کتنے کیسز میں آپ نے اس طرح کی رپورٹ پر فیصلے کیے؟ انٹیلی جنس ایجنسیز تو کسی وزارت یا ڈویژن کے ماتحت ہیں ان کی رپورٹ تو اس طرف سے ہی آسکتی ہے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ اس ملک میں ایک آئین اور قانون ہے، آپ ایک شخص کی شہریت ہی ختم کر دیتے ہیں، ایک دن کیلئے بھی شناختی کارڈ بلاک کریں تو اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
عدالت نے حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخ کرنے جبکہ پاکستان الیکٹرونک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پر دکھانے کی پابندی کا حکم بھی کالعدم قرار دے دیا۔
خیال رہے کہ نادرا نے اکتوبر 2019 میں حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخ کی تھی۔